پاکستانی روپیہ ایک سال کی کم ترین سطح پر، ڈالر 280 روپے تک پہنچ گیا

13:1510/03/2025, Pazartesi
جنرل10/03/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
تجزیہ کاروں کے مطابق روپے پر دباؤ کی بنیادی وجہ امپورٹس میں اضافہ اور ایکسپورٹس میں کمی ہے
تصویر : فائل / سٹاک امیجز
تجزیہ کاروں کے مطابق روپے پر دباؤ کی بنیادی وجہ امپورٹس میں اضافہ اور ایکسپورٹس میں کمی ہے

پاکستان میں ایک سال بعد پہلی بار ایک امریکی ڈالر 280 روپے تک پہنچ گیا۔ جس کی وجہ پاکستان میں امپورٹس میں اضافے اور ایکسپورٹس میں کمی بتائی جارہی ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 280.10 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا، جو جمعہ کے دن کے اختتام میں 279.97 روپے سے 13 پیسے زیادہ تھا۔

آخری بار 17 جنوری 2024 کو ڈالر 280.10 پاکستانی روپے کی سطح پر تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق روپے پر دباؤ کی بنیادی وجہ امپورٹس میں اضافہ اور ایکسپورٹس میں کمی ہے۔ پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق، فروری میں ایکسپورٹس 6 فیصد کم ہو کر 2.44 بلین ڈالر رہ گئیں، جبکہ اسی مہینے میں امپورٹس 10 فیصد اضافے کے ساتھ 4.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

فروری میں پاکستان کی امپورٹس زیادہ ہونے کی وجہ سے تجارتی خسارہ 2.29 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ تھا۔ یعنی پاکستان نے جتنا مال باہر سے خریدا (امپورٹس)، اس کے مقابلے میں کم مال بیچا (ایکسپورٹس)۔ جس وجہ سے ملک کے مالی حالات پر دباؤ بڑھا۔

جنوری میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تھا، یعنی 480 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، جب کہ دسمبر میں ملک کو 414 ملین ڈالر کا فائدہ تھا۔

لیکن اگر فروری میں ترسیلاتِ زر (جو لوگ باہر سے پیسے بھیجتے ہیں) زیادہ رہیں اور مارچ میں یہ 4 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں، تو کرنٹ اکاؤنٹ سالانہ بنیادوں پر فائدے (سرپلس) میں رہنے کا امکان ہے۔


یہ بھی پڑھیں:




#ڈالر
#پاکستان
#معیشت