
پاکستان کرپٹو کرنسی کو معیشت کا ایک اہم حصہ بنانے پر غور کر رہا ہے تاکہ ملک میں ڈیجیٹل مالیاتی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔ حکومت اس کے لیے باضابطہ قواعد و ضوابط تیار کرنے پر بھی غور کررہی ہے، جس سے لوگ محفوظ طریقے سے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کر سکیں گے۔
پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق اس مقصد کے لیے نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے، تاکہ ملک میں ایسا مالیاتی نظام متعارف کرایا جا سکے جو ڈیجیٹل اثاثوں میں محفوظ سرمایہ کاری کو ممکن بنائے۔
اس مہینے وزارت خزانہ نے فوربز کی جانب سے تسلیم شدہ کاروباری شخصیت اور ویب 3 کے سرمایہ کار بلال بن ثاقب کو پاکستان کرپٹو کونسل کے لیے وزیر خزانہ کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بلال بن ثاقب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ’پاکستان کرپٹو کونسل اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں کرپٹو میں سرمایہ کاری کرنے والے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔ اس لیے حکومت اسے مزید فروغ دینے اور ایک باضابطہ نظام بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔‘
اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بٹ کوائن، لائٹ کوائن، پاک کوائن، ون کوائن، ڈاس کوائن، اور پے ڈائمنڈ سمیت تمام ڈیجیٹل کرنسیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 2 کروڑ سے زائد صارفین کرپٹو مارکیٹ میں شامل ہیں، لیکن انہیں ٹرانزیکشن فیس سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
بلال بن ثاقب نے نشاندہی کی کہ امریکہ نے حال ہی میں بٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو قائم کرنے کا ایک ’تاریخی‘ اقدام اٹھایا ہے، جو عالمی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے کہ اب ممالک روایتی اثاثوں جیسے سونا اور تیل سے آگے بڑھ کر ڈیجیٹل مستقبل کو اپنا رہے ہیں۔