
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے بلوچستان کے گوادر پورٹ سے عمان تک فیری سروس چلانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد تجارت اور سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
حکام نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے ایک تاریخی قدم قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سے علاقائی رابطے بڑھیں گے، سمندر راستوں کے ذریعے سیاحت اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
پاکستان نے چند ماہ قبل ہی ایک بین الاقوامی آپریٹر کو ملک کا پہلا فیری سروس لائسنس جاری کیا تھا۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور عمان جلد ایک مفاہمی یادداشت پر دستخط کریں گے اور فیری سروس جلد شروع ہوگی۔
فیری ہوتی کیا ہے؟
فیری سروس، چھوٹی اور درمیانی سائز کی کشتیوں اور بحری جہازوں پر مشتمل ایک ٹرانسپورٹ ہوتی ہے جو آبی راستوں پر سفر کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ دنیا کے بہت سے ملکوں میں ایک سے دوسرے علاقے، یا ایک ملک سے دوسرے ملک کے درمیان فیریز چلتی ہیں جسے لوگ آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ساز و سامان کی ترسیل بھی ہوتی ہے۔
فیری سروس اکثر ان راستوں پر چلتی ہے جہاں یا تو زمینی راستہ طویل ہوتا ہے یا ہوتا ہی نہیں اور آبی راستہ فاصلے میں کم ہوتا ہے۔ یہ فضائی سفر کی نسبت سستی بھی ہوتی ہے تو اس لیے بڑے پیمانے پر لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔

'سیاحت اور رابطوں کو فروغ ملے گا'
جنید انور چوہدری نے کہا کہ عمان کا وفد انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ نئے فیری روٹ سے توقع ہے کہ تجارت کا حجم بڑھے گا اور سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا۔ ساتھ ہی عمان میں مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی آمد و رفت آسان ہوگی۔
وزیر بحری امور کا کہنا تھا کہ اس سروس سے سیاحت کے ساتھ ثقافتی رابطے بھی بڑھیں گے اور فضائی سفر کے مقابلے میں فیری کا سفر لوگوں کو سستا بھی پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی بحری راہداریاں کھولنے سے گوادر اقتصادی سرگرمیوں کا نیا مرکز بنے گا۔ علاقائی ممالک وسط ایشیائی ملکوں کی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
پاکستان تجارتی مسابقت بڑھانے اور بندرگاہوں پر رش کم کرنے کے لیے کنٹینرز کے قیام کا وقت 70 فیصد تک کم کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔
پاکستان اور سری لنکا بحری راستوں پر سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اپنی ساحلی سیاحت کی منزلوں کو آپس میں جوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔






