
اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر خود کش حملے کی تحقیقات کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چار مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق تحریکِ طالبان پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔
حکومتِ پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ سے جمعے کو اسلام آباد حملے کے مبینہ سہولت کار کی تصویر اور اس سے متعلق کئی اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔
حکومت کے مطابق دورانِ تفتیش ساجد اللہ عرف شینا (جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر تھا) نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی کے کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ نے اس سے ٹیلی گرام ایپ پر رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کروانے کا کہا تھا۔
بیان کے مطابق داداللہ باجوڑ کا رہائشی ہے اور ابھی افغانستان میں مقیم ہے۔
داد اللہ نے ساجد الله عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔ خودکش بمبار کا تعلق شنواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کا رہائشی تھا۔ ساجد الله نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا۔
ساجد اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے دادالله کی ہدایت پر پشاور کے اکھن بابا قبرستان سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے دن اسی نے عثمان عرف قاری کو خودکش جیکٹ پہنائی تھی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے حملے میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔ اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے۔






