اسلام آباد خودکش دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور 27 زخمی، 'باہر آ کر دیکھا تو انسانی اعضا بکھرے ہوئے تھے'

اقرا حسین
12:1011/11/2025, منگل
جنرل11/11/2025, منگل
ویب ڈیسک
اسلام آباد
تصویر : سوشل میڈیا / ایکس
اسلام آباد

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ڈسٹرکٹ اور سیشنز کورٹ کے باہر دھماکے میں 12 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے باہر خودکش دھماکہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے مطابق خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔

جائے واقعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کچہری میں داخل ہونا چاہتا تھا اور وہ کئی منٹ تک کھڑا رہ کر جائزہ لیتا رہا۔ لیکن جب اسے اندر جانے کا موقع نہ ملا تو اس نے باہر موجود پولیس کی گاڑی پر حملہ کیا۔

وزیر داخلہ کے مطابق خودکش حملہ 12 بج کر 39 منٹ پر ہوا اور اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہلی ترجیح خودکش حملہ آور کو شناخت کرنا ہے۔

عینی شاہد نے کیا دیکھا؟

وکیل رستم ملک اس وقت کچہری میں داخل ہو رہے تھے جب خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ان کے بقول وہ اندر داخل ہی ہوئے تھے کہ انہیں زوردار دھماکے کی آواز آئی۔

ینی شفق سے گفتگو کرتے ہوئے رستم ملک کا کہنا تھا کہ میں اپنے کیسز کی سلسلے میں ساڑھے 12 بجے کے قریب کچہری آیا تھا۔ گاڑی پارک کر کے جیسے ہی اندر داخل ہوا تو باہر دھماکے کی زوردار آواز آئی۔ جب میں نے باہر آ کر دیکھا تو خون ہی خون تھا، انسانی اعضا بکھرے ہوئے تھے اور کچھ لاشیں بھی موجود تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد افراتفری اور خوف و ہراس کا ماحول تھا اور پھر سیکیورٹی اہلکاروں نے آ کر سائلین اور وکلا کو عقبی دروازے سے باہر نکالا۔ رستم ملک کا کہنا تھا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں میں کچھ وکلا بھی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں سیکورٹی بیریئر کے پیچھے جلتی ہوئی گاڑی سے اٹھتے ہوئے دھوئیں اور شعلے دکھائی دے رہے ہیں۔

دھماکہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے داخلی گیٹ کے قریب ہوا، جہاں عام طور پر بڑی تعداد میں وکیل اور کیسز کے متعلق افراد موجود ہوتے ہیں۔مقامی میڈیا نے موقع پر خون میں لت پت افراد کی تصاویر دکھائیں جو پولیس وین کے قریب تھے۔

صدر آصف علی زرداری نے واقعے پر متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

'ویک اَپ کال‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس واقعے کو ایک ’ویک اپ کال‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم جنگ کی حالت میں ہیں۔ جو کوئی یہ سوچتا ہے کہ پاکستان فوج صرف افغان-پاکستان سرحدی علاقے اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں یہ جنگ لڑ رہی ہے، آج کا اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں خودکش حملہ ایک ویک اپ کال ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسے ماحول میں، کابل کے حکمرانوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی زیادہ امید رکھنا بے فائدہ ہوگا۔‘

#اسلام آباد
#پاکستان
#دھماکہ