ایئر انڈیا کریش رپورٹ میں فیول سوئچ بند ہونے کی تصدیق، فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے بوئنگ کے سوئچ محفوظ قرار دے دیے

10:0514/07/2025, Pazartesi
جنرل14/07/2025, Pazartesi
ایجنسی
Air India Crash
Air India Crash

رپورٹ میں پائلٹس کی آخری لمحات میں کی گئی گفتگو بھی شامل ہے جس میں ایک پائلٹ دوسرے سے کہہ رہے ہیں کہ تم نے فیول بند کیوں کیا؟ تو دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے نہیں کیا۔

امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور مسافر طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ نے ایک پرائیویٹ نوٹی فکیشن میں کہا ہے کہ بوئنگ کے جہازوں میں لگے فیول سوئچ محفوظ ہیں۔ جب کہ انڈیا میں ہونے والے جہاز حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر انڈیا کا جہاز فیول سوئچ بند ہونے کی وجہ سے کریش ہوا۔

ایئر انڈیا کا بوئنگ 8-787 طیارہ 12 جون کو حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد انجن کے فیول کٹ آف سوئچ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

کیوں کہ رپورٹ میں فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی 2018 میں جاری کی گئی ایک ایڈوائزری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اس ایڈوائزری میں یہ تجاویز دی گئی تھیں بوئنگ کے کچھ ماڈلز جن میں 787 بھی شامل ہے، ان کے فیول کٹ آف سوئچز کے لاکنگ فیچر کی جانچ کر لی جائے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ یہ حادثاتی طور پر خود بند نہ ہو جائے۔ مگر اس تجویز پر عمل لازمی قرار نہیں دیا گیا تھا۔

یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے سول ایوی ایشن اتھارٹیز کو ایک نوٹی فکیشن میں کہا ہے کہ اگرچہ فیول کنٹرول سوئچ کا ڈیزائن اور اس کا لاکنگ فیچر بوئنگ کے کئی دیگر جہازوں کے ماڈلز میں نصب فیول سوئچ جیسا ہی ہے۔ مگر ایف اے اے اسے غیر محفوظ نہیں سمجھتا کہ جس کے باعث کوئی خاص ہدایات جاری کی جائیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس نے فیڈرل ایوی ایشن اور بوئنگ کا یہ نوٹی فکیشن دیکھا بھی ہے اور معاملے سے باخبر چار ذرائع سے اس کی تصدیق بھی کی ہے۔

رائٹرز کو دو ذرائع نے بتایا ہے کہ بوئنگ نے بھی ایف اے اے کا یہ نوٹی فکیشن اپنے طیارے استعمال کرنے والی ایئر لائنز کو بھیجا ہے اور کہا ہے کہ بوئنگ اس بارے میں کسی اقدام کی تجویز نہیں دیتا۔

رائٹرز نے جب بوئنگ اور ایف اے اے سے اس بارے میں سوال کیا تو ایف اے اے کا کہنا تھا کہ اس کے پاس نوٹی فکیشن کے علاوہ مزید کہنے کو کچھ نہیں ہے جب کہ بوئنگ نے معاملہ ایف اے اے سے ہی پوچھنے کی ہدایت کی۔

طیارہ حادثے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر انڈیا نے بتایا ہے کہ اس نے ایف اے اے کی 2018 کی ایڈوائزری پر فیول سوئچز کا معائنہ نہیں کرایا تھا کیوں کہ وہ صرف تجویز تھی، لازمی نہیں تھا۔

لیکن مینٹیننس ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کا تھروٹل کنٹرول ماڈیول 2019 اور 2023 میں پورا تبدیل ہوا تھا۔ اسی میں فیول کنٹرول سوئچز بھی ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں پائلٹس کی آخری لمحات میں کی گئی گفتگو بھی شامل ہے جس میں ایک پائلٹ دوسرے سے کہہ رہے ہیں کہ تم نے فیول بند کیوں کیا؟ تو دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے نہیں کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز کے اڑان بھرتے ہی فیول سوئچ کٹ آف پوزیشن پر چلے گئے تھے جس کی وجہ سے جہاز کے انجنوں کو ایندھن نہ ملنے سے وہ بند ہو گئے تھے۔ البتہ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ فیول سوئچ بند کیسے ہوئے؟

##انڈیا
##جہاز حادثہ
##امریکہ
##بوئنگ