امریکہ کی دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے لیے دہشتگردوں کو فنڈنگ

08:117/07/2025, پیر
جنرل7/07/2025, پیر
ایجنسی
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فنڈ میں ہلکے ہتھیاروں، طبی سامان اور تنصیبات کی مرمت جیسے اخراجات بھی شامل ہیں۔
تصویر : اے اے آرکائیو / فائل
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فنڈ میں ہلکے ہتھیاروں، طبی سامان اور تنصیبات کی مرمت جیسے اخراجات بھی شامل ہیں۔

اگرچہ ترکیہ نے باضابطہ طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن امریکی دفاعی بجٹ میں حالیہ فنڈنگ نے ایک بار پھر ترکیہ کو تشویش ہے۔ یہ فنڈنگ کرد ملیشیا ’وائی پی جی‘ کی قیادت میں کام کرنے والی (امریکہ حمایت یافتہ) ایس ڈی ایف کے لیے ہے، جسے ترکیہ پی کے کے کی ایک شاخ سمجھتا ہے۔ ترکیہ کا ماننا ہے کہ امریکہ دراصل ایک دہشتگرد گروپ کو دوسرے دہشتگرد گروپ کے خلاف استعمال کر رہا ہے، جو خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔

پنٹاگون نے اپنے 2026 کے بجٹ میں ’کاؤنٹر داعش ٹریننگ اینڈ ایکوپ فنڈ‘ کے تحت شام میں مسلح گروہوں کی مدد کے لیے 13 کروڑ ڈالر مختص کر رکھے ہیں، جن میں کرد ملیشیا ’وائی پی جی‘ کی قیادت میں کام کرنے والا گروپ ایس ڈی ایف بھی شامل ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے محکمہ دفاع نے بتایا ہے کہ انہوں نے جو فنڈ رکھا ہے، وہ ان گروہوں کو دیا جائے گا جنہیں امریکہ شام، عراق اور لبنان میں سپورٹ کرتا ہے۔ اس فنڈ سے ان گروہوں کو تربیت دی جائے گی، اسلحہ دیا جائے گا اور ہر مہینے تنخواہیں بھی دیے جائیں گے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فنڈ میں ہلکے ہتھیاروں، طبی سامان اور تنصیبات کی مرمت جیسے اخراجات بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی خبردار کیا گیا ہے کہ داعش کی دوبارہ واپسی امریکہ کے قومی مفادات، عراق، شام، لبنان کے عوام اور عالمی برادری کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ کرد جنگجووٴں کو ترکیہ، امریکہ اور یورپی یونین ’پی کے کے‘ کی شامی شاخ اور دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

پنٹاگون کے 2026 کے بجٹ میں شام کے لیے مختص کیے گئے 130 ملین ڈالر میں سے سب سے بڑا حصہ کردستان ورکرز پارٹی/کرد ملیشیا وائی پی جی جیسے گروپوں کو دیا جائے گا۔

دستاویز کے مطابق شامی فری آرمی کو اس رقم میں سے 7.42 ملین ڈالر دیے جائیں گے تاکہ وہ بادیہ ریگستان میں داعش کے باقی عناصر کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ بڑھا سکے۔ تاہم فنڈ کا زیادہ تر حصہ ایس ڈی ایف یعنی ’شامی جمہوری افواج‘ کو دیا جائے گا، جس کی قیادت کرد ملیشیا وائی پی جی کرتی ہے۔

یہ فنڈنگ نئی نہیں۔ اس سے پہلے امریکہ نے 2024 میں 156 ملین ڈالر اور 2025 میں 147.9 ملین ڈالر مختص کیے تھے۔

اسی مقصد کے لیے امریکہ نے پہلے بھی شام میں انہی گروہوں کو پیسے دیے تھے، جنہیں وہ داعش کے خلاف لڑنے والا کہتا ہے۔ لیکن ترکیہ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک بہانہ ہے تاکہ ان گروہوں کو اسلحہ دیا جا سکے جو ترکیہ کی سرحد کے لیے خطرہ ہیں۔

یاد رہے کہ کردستان ورکرز پارٹی کو ترکیہ، امریکہ اور یورپی یونین دہشتگرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ یہ گروپ 40 سال میں 40 ہزار سے زائد لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے، جن میں خواتین، بچے اور عام لوگ شامل ہیں۔

ترکیہ کا مؤقف ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی یا کرد ملیشیا وائی پی جی کی مدد کرنا دراصل دہشتگردی کی حمایت کے برابر ہے۔






#امریکا
#دہشتگردی
#کردستان ورکرز پارٹی