بنگلادیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ توہینِ عدالت کیس میں مجرم قرار، عدالت نے 6 ماہ قید کی سزا سنا دی

12:122/07/2025, Çarşamba
جنرل2/07/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
 یہ ان کے گزشتہ سال اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔
تصویر : روئٹرز / فائل
یہ ان کے گزشتہ سال اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔

یہ مقدمہ ان بیانات پر مبنی ہے جو شیخ حسینہ نے اقتدار سے ہٹنے کے بعد دیے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان باتوں سے عدالت میں مقدمے کے گواہوں کو دھمکایا گیا۔

بنگلہ دیش میں مفرور سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو توہینِ عدالت کے جرم میں قصوروار ٹھہرا کر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ ان کے گزشتہ سال اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔

77 سالہ حسینہ نے اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی تحریک کے دوران ملک چھوڑ کر پڑوسی ملک انڈیا میں پناہ لے لی تھی اور عدالت کے بار بار کے احکامات کے باوجود ڈھاکہ واپس آنے سے انکار کر دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جس دن وہ بنگلہ دیش واپس آئیں گی یا عدالت کے سامنے پیش ہوں گی، سزا اسی دن سے شروع ہوگی۔‘

یہ مقدمہ ان بیانات پر مبنی ہے جو شیخ حسینہ نے اقتدار سے ہٹنے کے بعد دیے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان باتوں سے عدالت میں مقدمے کے گواہوں کو دھمکایا گیا۔

تاج الاسلام نے کہا ’ہمیں لگتا ہے کہ ان کے بیان سے وہ لوگ خوفزدہ ہوئے جنہوں نے مقدمہ دائر کیا یا جو گواہ ہیں۔‘

اسی کیس میں ان کی جماعت عوامی لیگ کے مفرور رہنما شکیل اکندہ بلبُل کو دو ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عوامی لیگ کو اب بنگلہ دیش میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایک الگ مقدمے میں، جو یکم جون سے جاری ہے، استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان پُرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری حسینہ پر عائد ہوتی ہے۔

شیخ حسینہ کے سرکاری وکیل نے کہا ہے کہ انہوں نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے، جنہیں بنگلہ دیشی قانون کے مطابق ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کہا گیا ہے۔




#بنگلہ دیش
#شیخ حسینہ
#سیاست