
ترکیہ کی طویل عرصے سے جاری دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں ایک تاریخی موڑ آیا ہے، جہاں کرستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) دہشت گردوں نے باقاعدہ طور پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ اقدام ملک میں پائیدار امن اور مفاہمت کی جانب پانچ نکاتی روڈ میپ کے تحت ایک اہم پیش رفت ہے۔
ایک سینئر ترک عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ سلیمانیہ میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں کا ہتھیار ڈالنا ایک بڑا اور خوش آئند قدم ہے۔ یہ اقدام تنظیم کو غیر مسلح کرنے اور ختم کرنے کے عمل کے تیسرے مرحلے کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پی کے کے کی طویل پرتشدد کارروائیوں کا خاتمہ ہے۔
ترک افسر نے مزید کہا کہ ہم اس اقدام کو ایک ایسا اہم موقع سمجھتے ہیں۔ یہ معصوم لوگوں کی جانیں بچانے اور ایک پرامن، دہشت سے پاک مستقبل بنانے کا موقع ہے۔ ترکیہ اُن تمام کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا جن کا مقصد ہتھیاروں کا خاتمہ، امن و امان قائم کرنا اور مستقل طور پر صلح قائم کرنا ہو۔
امن کے لیے پانچ نکاتی منصوبہ
آج جو پی کے کے نے ہتھیار ڈالے ہیں، وہ ترکیہ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے ذریعے ملک میں دہشت گردی ختم کر کے امن اور اتحاد قائم کرنا ہے۔ اس منصوبے میں پانچ مرحلے شامل ہیں:
1. سیاسی شروعات
یہ پہلا مرحلہ پیپلز الائنس کی قیادت میں شروع ہوا، جس کا مقصد ایسی سیاسی فضا بنانا تھا جہاں سب لوگ مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ بنا سکیں۔
2. ہتھیار ڈالنے کی اپیل
ایک اہم موڑ اُس وقت آیا جب پی کے کے رہنما عبداللہ اوجلان نے عوامی طور پر اپنے گروپ سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی، جس سے امن کی جانب سیاسی کوششوں کو مزید تقویت ملی۔
3. تنظیم کا خاتمہ
یہ وہ مرحلہ ہے جسے آج حاصل کرلیا گیا ہے۔ اس میں پی کے کے کے مسلح لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور تنظیم کو ختم کیا جا رہا ہے۔ سلیمانیہ میں ہتھیار ڈالنا اب تک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
4. قانونی واپسی
اب اگلا قدم یہ ہے کہ جو لوگ پہلے جنگجو تھے، ان کو قانون کے دائرے میں واپس لایا جائے تاکہ انصاف بھی ہو اور امن بھی قائم رہے۔
5. سماجی اور نفسیاتی بحالی
آخری مرحلے میں ان زخموں کو بھرنے کی کوشش ہوگی جو کئی دہائیوں کی لڑائی سے عوام برداشت کررہے ہیں۔ اس میں متاثرہ کمیونٹیز کی مدد، متاثرین کی حمایت اور سابق جنگجوؤں کو معاشرے کا حصہ بنانا شامل ہے۔
ایک نیا موڑ
ماضی میں ہونے والے سیزفائر اور امن کی کوششیں سیاسی یا عسکری دباؤ کی وجہ سے ناکام ہو چکی ہیں، لیکن ترک حکام کا کہنا ہے کہ اس بار صورتحال مختلف ہے۔ یہ منصوبہ منظم، مکمل جانچ اور ایک حکمتِ عملی کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔
ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں سلیمانیہ میں ہتھیار ڈالنے کو اس عمل میں ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ باقی مراحل، خاص طور پر قانونی واپسی اور کمیونٹی کی بحالی، کو کیسے عملی طور پر نافذ کیا جائے گا۔