
غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع ناصر اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ اسپتال میں کئی ایسے افراد کی لاشیں لائی گئیں جو فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور فضائی حملوں سے پیر کو مزید 74 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)‘ کے مطابق عینی شاہدین اور محکمہٴ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک فضائی حملے میں 30 افراد مارے گئے جب کہ امداد کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کے واقعے میں 23 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک کیفے پر بمباری کی۔ کیفے میں موجود ایک عینی شاہد علی ابو عتیلہ کے مطابق فضائی حملے کے وقت کیفے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کے بقول لڑاکا طیاروں نے اچانک اور کسی بھی وارننگ کے بغیر کیفے پر بمباری کی اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے زلزلہ آ گیا ہو۔
یہ کیفے ان چند کاروباروں میں شامل تھا جو گزشتہ 20 ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران بھی کام کر رہے ہیں۔ یہاں اکثر مقامی افراد کا رش رہتا تھا کیوں کہ لوگ یہاں اپنے فون چارج کرنے اور انٹرنیٹ استعمال کرنے آتے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ایک افسر فارس عواد کے مطابق اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ کے الشفا اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق دیگر دو فضائی حملوں میں بھی 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ زویدہ نامی ایک علاقے میں بھی فضائی حملہ ہوا جس میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی۔
اس کے علاوہ غزہ کی وزارتِ صحت اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے امداد کے حصول کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کی ہے جس سے 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع ناصر اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ اسپتال میں کئی ایسے افراد کی لاشیں لائی گئیں جو فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔
واضح رہے کہ غزہ میں ایسے متعدد واقعات ہو چکے ہیں جن میں امداد کی تقسیم کے لیے آنے والے افراد فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔ ان واقعات میں 500 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ ایک تنظیم ’غزہ ہیومینیٹیرین فنڈ‘ امداد کی فراہمی کو کنٹرول کر رہی ہے۔ مگر اس کے امداد پروگرام پر کئی اعتراضات اور تنازعات بھی اٹھ رہے ہیں۔
فائرنگ کا حالیہ واقعہ اس تنظیم کی خان یونس میں واقع ایک سائٹ سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔ غزہ میں امداد کے حصول کے لیے کئی کئی کلو میٹر کا سفر کرنا ایک عام سی بات ہے۔
ایک عینی شاہد منظر ہشام اسماعیل کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت لوگوں کو نشانہ بنایا جب وہ امداد لے کر واپس لوٹ رہے تھے۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ایک امدادی مرکز کے قریب فائرنگ سے بھی 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ فائرنگ کے واقعات کا جائزہ لے رہی ہے۔ البتہ ماضی میں اسرائیلی فوج اس طرح کے واقعات پر کہتی رہی ہے کہ اس نے ان مشتبہ افراد کو دیکھتے ہوئے وارننگ شاٹس فائر کیے ہیں جو امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے قریب جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیل کا یہ بھی الزام ہے کہ حماس امدادی سامان چرا کر اسے غزہ میں اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ لیکن اقوامِ متحدہ اس کے کوئی واضح ثبوت موجود ہونے کی تردید کرتی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں گزشتہ 20 ماہ سے جاری اسرائیل اور حماس کی جنگ میں تقریباً 56 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ان میں سے نصف خواتین اور بچے ہیں۔ جب کہ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ وہ حماس کے جنگجووٴں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
غزہ میں جاری یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 250 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے 50 یرغمالی اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں۔