سندھ کے ضلع بدین میں 15 سالہ ہندو لڑکی کے مبینہ اغوا، جبری شادی اور مذہب تبدیلی کا معاملہ، سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے نوٹس لے لیا

06:413/07/2025, جمعرات
جنرل3/07/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
ایجنسی
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے
تصویر : سوشل میڈیا / فائل
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے صوبے سندھ ضلع بدین کے علاقے ماتلی میں 15 سالہ ہندو لڑکی کے مبینہ اغوا، زبردستی شادی اور زبردستی مذہب کی تبدیلی کے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اطلاعات کے مطابق نویں جماعت کی طالبہ کو ماتلی کے قریب اسلحے کے زور پر اغوا کیا گیا۔ متاثرہ لڑکی کے چچا مجنوں مہاراج کی مدعیت میں ماتلی تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق دو مسلح افراد، مقصود درس اور منظور درس، گھر میں داخل ہوئے اور لڑکی شہنیلا کو اغوا کر کے لے گئے، جبکہ دو نامعلوم افراد ایک سفید گاڑی میں موجود تھے جو اغوا کے لیے استعمال کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی کے خاندان کو یہ شدید خدشہ ہے کہ ان کی بیٹی کو زبردستی کسی سے شادی کروا دی جائے گی اور اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا جو پاکستانی قانون کے خلاف ہیں۔

خاندان یہ بھی کہہ رہا ہے کہ انہوں نے کئی بار ملزمان کے اہلِ خانہ سے لڑکی کو واپس کرنے کی درخواست کی ہے، مگر انہوں نے انکار کر دیا ہے۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور حکام سے واقعے کی مکمل تحقیقات اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے ملزمان کے مبینہ اقدامات کو جرم قرار دیا

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے ماتلی میں 15 سالہ ہندو لڑکی کے اغوا، جبری شادی اور مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعے پر قانونی نکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے اقدامات پاکستان کے قوانین کے مطابق قابلِ سزا جرم ہیں۔

کمیشن کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365-بی، 364-اے اور 506 اغوا، زبردستی شادی اور دھمکیوں کو جرم قرار دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 20 ہر شہری کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے جبری مذہب تبدیلی آئینی طور پر بھی ناقابلِ قبول اور غیر قانونی ہے۔

ایس ایچ آر سی کا مزید کہنا تھا کہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 اور اس سے منسلک قوانین (2016) قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے معاملات میں فوری کارروائی کا اختیار دیتے ہیں۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے 7 جولائی تک رپورٹ طلب کر لی

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو 7 جولائی 2025 تک تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

کمیشن نے بتایا کہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ رولز کے تحت رول 8 متاثرہ بچوں کو بازیاب کرانے اور بحفاظت واپس لانے کا پابند بناتا ہے، رول 9 لاپتہ بچوں کے لیے سرچ وارنٹ جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے، جبکہ رول 10 بازیاب شدہ بچوں کی عارضی تحویل سے متعلق ہدایات فراہم کرتا ہے۔

ایس ایچ آر سی نے ہندو اقلیت سے تعلق رکھنے والی کم عمر لڑکیوں کی زبردستی شادیوں اور مذہب کی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان واقعات کو بچوں کے حقوق، اقلیتوں کے تحفظ اور آئینی ضمانتوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔



#پاکستان
#جبری گمشدگی
#مذہب