
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں پانچ منزلہ عمارت گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 27 ہوگئی ہے، جبکہ ملبہ ہٹانے کا کام اب بھی جاری ہے۔
رہائشیوں نے بتایا کہ جمعہ کی صبح 10 بجے کے قریب لیاری کے علاقے میں واقع عمارت کے گرنے سے پہلے عجیب و غریب چرچراہٹ کی آوازیں سنائی دی تھیں۔ لیاری وہ علاقہ ہے جو کبھی گینگ وار کا گڑھ رہا ہے اور پاکستان کے خطرناک ترین علاقوں میں شمار ہوتا رہا ہے۔
ریسکیو سروس 1122 کے ترجمان حسن خان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’زیادہ تر ملبہ ہٹا دیا گیا ہے، اور اتوار کی صبح تک ہلاکتوں کی تعداد 27 ہو چکی تھی۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آپریشن دوپہر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کو غیر محفوظ قرار دیا جا چکا تھا اور 2022 سے 2024 کے درمیان مکینوں کو انخلا کے نوٹس جاری کیے گئے تھے، لیکن مکان مالکان اور کچھ رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ایسے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوئے۔

پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر عمارت گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اظہار افسوس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں عمارتیں گرنے کے واقعات معمول
24 کروڑ آبادی والے ملک پاکستان میں عمارتیں گرنے کے واقعات عام ہیں، جن کی بڑی وجہ ناقص تعمیراتی سامان اور حفاظتی معیار کی کمی ہے۔
تاہم دو کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، پرانی عمارتیں، آبادی کا دباؤ اور بلڈنگ کے اصولوں پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
جون 2024 میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں مجموعی طور پر 722 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا تھا۔ ان میں سب سے زیادہ 570 عمارتیں کراچی میں تھیں، جب کہ حیدرآباد میں 81، سکھر میں 60، میرپورخاص میں 7 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں شامل تھیں۔