
کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند دن پہلے ہی کراچی کے کھارادر علاقے میں ایک عمارت کا حصہ گر گیا تھا، تاہم اُس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دسمبر میں صوبائی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ شہر بھر میں خطرناک قرار دی گئی 570 سے زائد عمارتوں کو فوری خالی کرایا جائے۔
بغدادی پولیس کے بیان کے مطابق ریسکیو کارروائیاں لیاری کے علاقے بغدادی میں فدا حسین شیخا روڈ پر واقع گرنے والی عمارت میں جاری ہیں۔
تاہم ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد چار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی بھی آٹھ سے دس افراد ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں‘ اور عمارت کو ’خستہ حال‘ قرار دیا۔ ایک پولیس افسر عارف عزیز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب تک پانچ لاشیں اور چھ زخمیوں کو نکالا جا چکا ہے۔‘ ان کے مطابق عمارت میں تقریباً 100 افراد رہائش پذیر تھے۔
ڈاکٹر صابر میمن کی جانب سے ڈان ڈاٹ کام کو فراہم کی گئی فہرست کے مطابق زخمیوں میں دو مرد اور تین خواتین شامل ہیں۔ سندھ ریسکیو 1122 کے بیان کے مطابق ان کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، ایک ایمبولینس اور ڈیزاسٹر ریسپانس وہیکل کو واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا گیا۔
بغدادی پولیس کے بیان میں بھی کہا گیا کہ جیسے ہی ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کی اطلاع ملی، پولیس اور امدادی ٹیموں کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا۔

پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر عمارت گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اظہار افسوس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں عمارتیں گرنے کے واقعات معمول
24 کروڑ آبادی والے ملک پاکستان میں عمارتیں گرنے کے واقعات عام ہیں، جن کی بڑی وجہ ناقص تعمیراتی سامان اور حفاظتی معیار کی کمی ہے۔
تاہم دو کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، پرانی عمارتیں، آبادی کا دباؤ اور بلڈنگ کے اصولوں پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
جون 2024 میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں مجموعی طور پر 722 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا تھا۔ ان میں سب سے زیادہ 570 عمارتیں کراچی میں تھیں، جب کہ حیدرآباد میں 81، سکھر میں 60، میرپورخاص میں 7 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں شامل تھیں۔