
روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے افغانستان میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔
جمعرات کو جاری کردہ بیان میں روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اقدام ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں مزید مضبوط بنانے کے لیے نیا راستہ کھولے گا۔‘
افغان وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روسی سفیر دیمتری ژرینوف نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی اور روسی حکومت کے اس فیصلے سے آگاہ کیا، جسے کابل نے ’ایک اہم قدم‘ قرار دیا۔
روس کے سفیر ژرینوف نے اس فیصلے کو ’دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف تعاون کو بڑھائے گا بلکہ افغانستان اور روس کے درمیان شراکت داری کو مزید مضبوط بھی کرے گا۔
روسی سفیر دیمتری ژرینوف نے روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ یہ فیصلہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی تجویز پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ روس افغانستان کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے میں سنجیدہ ہے۔‘
روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے باضابطہ طور پر طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک کسی بھی اقوام متحدہ کے رکن ملک نے کابل میں قائم عبوری طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔