امریکا: ٹیکساس میں سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئیں

06:428/07/2025, منگل
جنرل8/07/2025, منگل
ایجنسی
 نیویارک ٹائمز کے مطابق اب تک پورے سیلاب زدہ علاقے میں کم از کم 104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر : نیوز ایجنسی / روئٹرز
نیویارک ٹائمز کے مطابق اب تک پورے سیلاب زدہ علاقے میں کم از کم 104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کی وجہ سے لاپتا ہونے والے لوگوں کی تلاش کا کام روک دیا گیا ہے اور ان افراد کے زندہ ہونے کی امیدیں کم ہوگئی ہیں۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اب تک اس تباہ کن سیلاب میں کم از کم 96 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

یہ سیلاب اُس وقت آیا جب تین روز پہلے علی الصبح شدید بارش کی وجہ سے گواڈالوپے دریا بپھرا ہوا، اور سیلابی ریلا آبادی میں آگیا۔

سیلابی پانی کرسچن سمر کیمپ میں بھی پہنچا جہاں سے تصدیق ہوئی ہے کہ 27 لڑکیاں اور کیمپ کے عملے کے ارکان بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

حکام نے پیر کے روز بتایا کہ اب بھی 10 لڑکیاں اور کیمپ کے کاؤنسلر لاپتا ہیں، جبکہ ریسکیو ٹیمیں مزید بارش کے خطرے کے باوجود کیچڑ اور ملبے کے ڈھیروں میں سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔

جمعے کے روز آنے والے اس ہولناک سیلاب میں زیادہ تر ہلاکتیں کیر کاؤنٹی کے علاقے کیر وِل اور وہاں واقع کیمپ مِسٹِک میں ہوئیں۔ یہ علاقہ ٹیکساس ہِل کنٹری کے اُس حصے میں واقع ہے جسے ’فلیش فلڈ ایلی‘ (اچانک سیلاب کا علاقہ) کہا جاتا ہے۔

کیر کاؤنٹی کے مقامی شیرف کے مطابق پیر کی دوپہر تک 84 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی تھیں، جن میں 56 بالغ اور 28 بچے شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کی لاشیں کیر وِل شہر سے ملی ہیں۔

اتوار کی دوپہر تک حکام نے تصدیق کی کہ کیر کاؤنٹی سے باہر ٹیکساس کے پانچ قریبی علاقوں میں سیلاب کے باعث مزید 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 41 افراد تاحال لاپتا ہیں۔

نیویارک ٹائمز سمیت کئی بین الاقوامی ادارے مختلف ہلاکتوں کی تعداد رپورٹ کر رہے ہیں، اور نیویارک ٹائمز کے مطابق اب تک پورے سیلاب زدہ علاقے میں کم از کم 104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادھر یہ بحث بھی کی جارہی ہے کہ آیا مقامی حکام نے موسم کی وارننگز پر بروقت ردعمل دیا یا نہیں۔ خاص طور پر اس بات پر تنقید کی جا رہی ہے کہ علاقے میں کوئی ابتدائی وارننگ سائرن سسٹم موجود نہیں تھا، جو شاید اس تباہی کو کم کر سکتا تھا۔

پیر کو لیفٹیننٹ گورنر ڈین پیٹرک نے کہا کہ اگر مقامی حکومت کے پاس اخراجات نہ ہوں تو ریاست اگلی گرمیوں تک کیروِل میں سیلاب سے خبردار کرنے والا سائرن سسٹم خود لگوائے گی۔

انہوں نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاں سائرن ہونے چاہیے تھے۔ اگر اس علاقے میں سائرن ہوتے تو شاید کچھ زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔‘





#سیلاب
#موسمیاتی تبدیلی
#امریکا