غزہ کے حکام کا اسرائیلی فوج پر پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام

10:1815/07/2025, منگل
جنرل15/07/2025, منگل
ویب ڈیسک
غزہ کے علاقے خان یونس میں لوگ پانی بھر رہے ہیں۔
غزہ کے علاقے خان یونس میں لوگ پانی بھر رہے ہیں۔

غزہ کے میڈیا آفس کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں پانی بھرنے آنے والے فلسطینیوں پر 112 حملے کیے جن میں 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے پانی لینے آنے والے 700 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کو ان کے سب سے بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں پانی بھرنے آنے والے فلسطینیوں پر 112 حملے کیے جن میں 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔

اتوار کو نصیرات کے مہاجر کیمپ میں پانی بھرنے کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں آٹھ بچے شامل تھے۔

میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں 720 سے زیادہ پانی کے کنویں بھی جان بوجھ کر تباہ کیے ہیں۔ کنوؤں پر حملوں سے ساڑھے بارہ لاکھ سے زیادہ فلسطینی صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں کنوؤں سے پانی نکالنے، سیوریج اسٹیشنز کو چلانے، کچرا جمع کرنے اور دیگر انتہائی ضروری سیکٹرز کو ان کی کم سے کم صلاحیت پر چلانے کے لیے ماہانہ ایک کروڑ بیس لاکھ لیٹر فیول کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس فیول کی سپلائی بھی متاثر کی ہے جس کی وجہ سے یہ شعبے مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں اور اس سے وبائیں پھیل رہی ہیں۔

میڈیا آفس نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے پانی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے سوچے سمجھے اور منظم عمل کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ اور پانی کے کنوؤں اور نکاسی آب کے اسٹیشن دوبارہ چلانے کے لیے فیول اور بھاری مشینری کی اجازت دیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ سے غزہ میں خوراک، میڈیکل اور انسانی امداد کے لیے تمام راستے بند کر رکھے ہیں۔ جس کی وجہ سے غزہ میں صورتِ حال خراب سے خراب تر ہو رہی ہے اور 24 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اس بندش کی وجہ سے غزہ میں بھوک سے اموات ہو رہی ہیں۔

سیز فائر کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی فوج غزہ میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس کی وجہ سے اب تک 58 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل کی بمباری سے غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور یہاں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے وزیرِ دفاع یواو گیلانٹ پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کے کیس کا بھی سامنا ہے۔

##غزہ
##اسرائیل
##پانی