غزہ پر قبضہ کرکے اسے دوبارہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

08:145/02/2025, Çarşamba
جنرل6/02/2025, Perşembe
ویب ڈیسک
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر سے ملاقات کی
تصویر : روئٹرز / نیوز ایجنسی
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر سے ملاقات کی

غزہ میں فلسطینی گروپ حماس نے امریکی صدر کی تجویز کی سخت مذمت کی اور اسے خطے میں بدامنی اور کشیدگی پیدا کرنے کی ترغیب قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کرکے اسے دوبارہ تعمیر کرے گا، جب کہ فلسطینیوں کو کسی اور جگہ دوبارہ آباد کیا جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ترقیاتی منصوبے سے غزہ کو ایک خوبصورت اور ترقی یافتہ سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے یہ اعلان اُس وقت کیا جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ان سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاوٴس میں موجود تھے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’امریکہ غزہ پر قبضہ کرکے اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔ ہم وہاں (غزہ میں) موجود تمام خطرناک بغیر پھٹے بموں اور دیگر تباہ کن ہتھیاروں کو ختم کریں گے، انفراسٹرکچر بہتر بنائیں گے اور تباہ شدہ عمارتوں کو ہٹا دیں گے۔ ایک نیا اقتصادی ترقی کا نظام لائیں گے، جس سے روزگار اور رہائش کے مواقع پیدا ہوں گے‘۔


’ضروری ہوا تو امریکی فوجیوں کو بھی غزہ میں بھیجیں گے‘

امریکی صدر نے کہا کہ غزہ دنیا کے ’تمام لوگوں کا گھر‘ بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ آپ اسے ایک بین الاقوامی، ناقابل یقین جگہ میں تبدیل کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا بھر کے نمائندے وہاں ہوں گے اور وہ وہاں رہیں گے۔ فلسطینی بھی وہاں رہیں گے۔ بہت سے لوگ وہاں رہیں گے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی فوجیوں کو غزہ بھیجا جا سکتا ہے تاکہ سیکیورٹی برقرار رکھی جا سکے، ٹرمپ نے کہا کہ اس کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک غزہ کا تعلق ہے، ہم وہ کریں گے جو ضروری ہوگا۔ اگر ضروری ہوا، تو ہم امریکی فوجیوں بھی بھیجیں گے‘۔


حماس کی مذمت

غزہ میں فلسطینی گروپ حماس نے امریکی صدر کی تجویز کی سخت مذمت کی اور اسے خطے میں بدامنی اور کشیدگی پیدا کرنے کی ترغیب قرار دیا۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ ’غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگ اس منصوبے کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔‘

بیان میں مزید کہا کہ ’غزہ میں فلسطینیوں کی زمین پر قبضے اور جارحیت ختم کروائیں نہ کہ انہیں ان کی زمین سے بے دخل کردیں۔ غزہ میں ہمارے لوگوں نے پندرہ ماہ سے زیادہ عرصے تک بمباری کے دوران جبری نقل مکانی اور جلاوطن کرنے کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے‘۔

ٹرمپ کے اس اعلان کو فلسطینی حامیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔


ٹرمپ کے بیان سے جنگ بندی معاہدے میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ

ٹرمپ کی اِس غیر معمولی تجویز سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی کے اگلے دور کی بات چیت پر خلل پیدا ہوسکتا ہے۔

جنگ بندی کے پہلے 42 دنوں کے دوران 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، سیز فائر کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہو جائے گا۔

منگل کے روز حماس کے ترجمان نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔ اگر اس پر اتفاق کیا گیا، تو اس مرحلے میں اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلاء اور تمام قیدیوں کی رہائی شامل ہوگی۔


امریکی صدر کا منصوبہ تاریخی ہوسکتا ہے، نیتن یاہو

امریکی صدر کی تقریر کے دوران نیتن یاہو بھی وہاں موجود تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم پہلے ہی ٹرمپ کو اسرائیل کا ’سب سے بڑا دوست‘ قراردے چکے ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر کے غزہ سے متعلق منصوبے پر توجہ دی جاسکتی ہے۔ یہ منصوبہ تاریخی ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق ٹرمپ اس (غزہ) زمین کے لیے ایک نیا مستقبل دیکھتے ہیں جو کئی سالوں سے دہشت گردی، حملوں اور مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔



یہ بھی پڑھیں:




#ڈونلڈ ٹرمپ
#امریکا
#مشرق وسطیٰ
#غزہ
#حماس اسرائیل جنگ