افغانوں کی وطن واپسی: پاکستان نے 13 ہزار 500 سے زائد افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کردیا

07:458/04/2025, mardi
جنرل8/04/2025, mardi
ویب ڈیسک
حکومت نے گزشتہ ماہ ایک ڈیڈ لائن مقرر کی تھی جس کے تحت تقریباً 8 لاکھ افغانوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی،
تصویر : فائل / جیٹی امیجز
حکومت نے گزشتہ ماہ ایک ڈیڈ لائن مقرر کی تھی جس کے تحت تقریباً 8 لاکھ افغانوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی،

پاکستان نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد ملک بھر سے 13 ہزار 500 سے زائد افغان شہریوں کو اپنے ملک واپس بھیج دیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے اب تک 4 لاکھ 84 ہزار 975 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم سرحد سے افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ طورخم بارڈر کے ذریعے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور غیر قانونی تارکین کی واپسی 31 مارچ 2025 تک رضاکارانہ تھی۔ تاہم، 31 مارچ کے بعد ان افراد کو ہولڈنگ کیمپ میں رجسٹر کر کے طورخم کے راستے افغانستان بھیجا جائے گا، اور اس کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

عرب نیوز کی
کے مطابق پاکستان کی حکومت نے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ان کے اپنے ملک واپس بھیجنے کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔

حکومت نے گزشتہ ماہ ایک ڈیڈ لائن مقرر کی تھی جس کے تحت تقریباً 8 لاکھ افغانوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی، یہ اقدام اسلام آباد کی ایسی مہم کا حصہ ہے جس میں گزشتہ چند سالوں سے غیر ملکی شہریوں کو واپس بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جن میں اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔



’افغانوں کو اپنے ملک واپس بھیجنے کے لیے آپریشن تیز‘

غیر ملکیوں کو اپنے ملک واپس بھیجنے کی کوشش 2023 میں شروع ہوئی تھی، جس کے تحت اب تک 4 لاکھ سے زائد افغانوں کو پاکستان سے نکال دیا گیا ہے۔ حکومت نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ غیر قانونی دستاویزات والے غیر ملکیوں کو پہلی ترجیح دی جائے گی اور بعد میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 28 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو پناہ دی تھی جو افغانستان میں دہائیوں سے جاری جنگ اور عدم استحکام سے بچنے کے لیے سرحد پار کر کے پاکستان آئے تھے۔ ان میں سے تقریباً 13 لاکھ افراد کو پناہ گزین کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے اور ان کے پاس پروف آف رجسٹریشن کارڈز ہیں، جو انہیں قانونی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ 8 لاکھ افغان شہریوں کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہے، جو پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا ایک علیحدہ شناختی ڈاکیومنٹ ہے۔ یہ کارڈ انہیں افغان شہری کے طور پر تسلیم کرتا ہے، مگر انہیں پناہ گزین کی حیثیت نہیں دیتا۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے سینئر عہدیدار قادریار ٹیوانہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’حکومت کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے خلاف آپریشن یکم اپریل سے تیز ہوجائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جن افراد کی تصدیق ہو جاتی ہے، انہیں مزید کارروائی کے لیے ہولڈنگ سینٹرز میں بھیجا جا رہا ہے تاکہ انہیں واپس اپنے ملک بھیجا جا سکے۔‘



اگرچہ پاکستانی وفاقی حکام نے حالیہ گرفتاریوں کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں نے 11 ہزار 134 افراد کی وطن واپسی کی تصدیق کی ہے جنہیں طورخم بارڈر کے ذریعے اور 2 ہزار 500 سے زائد افراد کو چمن بارڈر کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہے۔

چمن کے ڈپٹی کمشنر حبیب احمد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ڈیڈ لائن کی مدت کے اختتام کے بعد یکم اپریل سے اب تک 2 ہزار 500 سے زائد افراد کو ڈیپورٹ کیا گیا ہے، جن میں غیر قانونی افغان شہری اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے کہا کہ ’تازہ ترین ڈیپورٹیشن مہم میں خیبر پختونخوا کے راستے سے 11 ہزار 134 غیر قانونی امیگرنٹس کو پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا گیا، ان میں مختلف علاقوں سے افراد شامل ہیں: جن میں اسلام آباد سے ایک ہزار 573، پنجاب سے 3 ہزار 905، آزاد کشمیر سے 38، گلگت بلتستان سے ایک، اور سندھ سے 44 افراد شامل ہیں، اس میں تقریباً 3 ہزار 53 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز شامل ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’صرف پیر کے روز 2 ہزار 355 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور 3 ہزار 42 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان بھیجا گیا۔‘

پنجاب پولیس کے ترجمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ صوبے میں غیر قانونی تارکین وطن کی ڈیپورٹیشن کی مہم ’بغیر کسی رکاوٹ‘ کے جاری ہے۔ ۔

ان کے مطابق ’پنجاب سے 5 ہزار 950 سے زائد غیر قانونی غیر ملکی رہائشیوں کو ہولڈنگ سینٹرز بھیجا گیا ہے‘۔

سندھ کے وزیر داخلہ کے ترجمان سہیل احمد جوکھیو نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’صوبے سندھ میں 1 اپریل سے 307 غیر قانونی غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے 187 غیر دستاویزی غیر قانونی غیر ملکی تھے، جبکہ 120 افغان شہری تھے جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھے۔‘


’افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی گرفتاریوں پر تشویش‘

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین پاکستان کے ترجمان قیسر خان آفریدی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز میں کچھ ایسے افراد ہو سکتے ہیں جنہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کی صورتحال کو انسانی نقطہ نظر سے دیکھے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پاکستان اور افغانستان کے درمیان بات چیت کی درخواست کرتے ہیں تاکہ واپسی کا عمل باعزت اور رضاکارانہ ہو سکے‘۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں خودکش حملوں میں اضافے کے بعد حکومت نے 2023 میں افغان شہریوں کو ملک سے ڈیپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کا الزام ہے کہ صوبے میں ہونے والے حملوں میں افغان شہری ملوث ہیں اور افغان حکومت پر پاکستان مخالف دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ کابل ان الزامات کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے، اور بیان میں کہا کہ ’پاکستان کا سیکیورٹی مسئلہ اس کا اندرونی معاملہ ہے‘۔


#افغانستان
#پاکستان
#افغان پناہ گزین