کیا حادثے کی وجوہات پتا لگانے کے لیے جہاز کے کاک پٹ میں کیمرے نہیں لگائے جا سکتے؟

11:2816/07/2025, Çarşamba
جنرل16/07/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایئر انڈیا حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں یہ تو پتا چل گیا کہ جہاز انجن کو فیول سپلائی کرنے والے سوئچ بند ہونے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ سیفٹی کے باوجود یہ سوئچ خود بخود بند ہوئے یا کسی پائلٹ نے کیے۔ تو ایسی صورتِ حال سے بچنے کے لیے کیا کاک پٹ میں کیمرے لگائے جا سکتے ہیں؟

جب بھی کوئی جہاز حادثے کا شکار ہوتا ہے تو سب سے پہلے اس کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ ریکارڈر محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ حادثے کی تحقیقات میں مدد مل سکے۔ پھر تحقیقاتی ادارے اس کاک پٹ ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کی آڈیو اور اس میں محفوظ ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لے کر بتاتے ہیں کہ حادثے کی کیا وجوہات تھیں۔ لیکن کبھی کبھی تحقیقات میں کچھ سوالوں کے جواب ادھورے رہ جاتے ہیں جیسے انڈیا کے طیارہ حادثے کی رپورٹ میں رہ گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ 12 جون کو احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز ٹیک آف کے چند سیکنڈز بعد ہی گر کر تباہ ہو گئی تھی۔ اس حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ وجہ تو پتا چل گئی کہ حادثہ انجنوں کو فیول سپلائی کرنے والے سوئچ بند ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ سوئچ کسی تیکنیکی خرابی کی وجہ سے بند ہوئے یا یا یہ پائلٹس کی غلطی تھی۔ تو ایسی صورتِ حال میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا کاک پٹ میں کیمرے نہیں لگائے جا سکتے جس سے ہر چیز دیکھی بھی جا سکے؟

یہ بحث نئی نہیں

کاک پٹ میں کیمرے لگائے تو جا سکتے ہیں مگر لگانے چاہئیں یا نہیں؟ اس پر بحث کئی دہائیوں سے چل رہی ہے اور ایئر انڈیا حادثے کی رپورٹ کے بعد ایک بار پھر اس پر بات ہو رہی ہے۔

ایئر انڈسٹری کی کئی نامور شخصیات اس کی حامی ہیں کہ کاک پٹ میں کیمرے ہونے چاہئیں تاکہ پائلٹس کو بھی مانیٹر کیا جا سکے۔ لیکن وہیں بہت سے لوگ اس کی مخالفت بھی کرتے ہیں اور اب تک ایک طرح سے مخالفت کرنے والوں کی ہی جیت ہوئی ہے۔

وِلی والش انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ ہیں اور انہیں ایئر انڈسٹری کی مؤثر آواز سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے بدھ کو کہا ہے کہ اب اس کے لیے بہت مضبوط جواز پیدا ہو گیا ہے کہ جہازوں کے کاک پٹ میں کیمرے لگائے جائیں۔ تاکہ پائلٹس کو مانیٹر کیا جا سکے جو حادثے کی صورت میں تحقیقات کرنے والوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔

والش کا ایئر انڈیا حادثے پر کہنا تھا کہ اگر وائس ریکارڈنگ کے ساتھ ویڈیو ریکارڈنگ بھی ہوتی تو ممکن تھا کہ پائلٹ کی ذہنی صحت جانچنے میں مدد ملتی۔

واضح رہے کہ ایئر انڈیا حادثے کی رپورٹ کے بعد پائلٹ کی ذہنی صحت پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک پائلٹ کے بارے میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ وہ مبینہ طور پر ڈپریشن اور ذہنی مسائل کا شکار رہے تھے۔

کاک پٹ ویڈیو کیمرے: فائدہ یا خطرہ؟

ویڈیو کیمروں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ آڈیو اور ڈیٹا ریکارڈرز کے خلا کو پر کر سکتے ہیں۔ جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ تحقیقات کے لیے تو ویڈیو کیمروں کے فائدے معمولی ہیں۔ مگر یہ پائلٹس کی پرائیویسی پر حملہ ہے اور ان کی فوٹیج کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

مگر آسٹریلیا کے ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ نے ایک ہیلی کاپٹر حادثے کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا ہے کہ ویڈیو کیمرے کی فوٹیج ان کے لیے بہت قیمتی اور تحقیقات میں فائدے مند ثابت ہوئی۔

آسٹریلیا میں 2023 میں ایک ہیلی کاپٹر ’رابنسن آر 66‘ دورانِ پرواز فضا میں تباہ ہو گیا تھا جس میں پائلٹ ہلاک ہوا تھا۔ اس حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ ابھی حال ہی میں جاری کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں موجود کیمرے کی ویڈیو سے معلوم ہوا کہ پائلٹ دورانِ پرواز موبائل فون استعمال کرنے اور کھانے، پینے جیسے غیر ضروری کام کرتا رہا۔

آسٹریلوی تحقیقاتی ادارے نے ویڈیو فوٹیج فراہم کرنے پر رابنسن ہیلی کاپٹرز کی تعریف بھی کی اور کہا کہ دیگر کمپنیوں کو بھی کاک پٹ میں کیمرے لگانے چاہئیں۔

سن 2000 میں امریکہ کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے چیئرمین جم ہال نے بھی تجویز دی تھی کہ کمرشل طیاروں میں ویڈیو ریکارڈرز لازمی قرار دیے جائیں۔ ان کی یہ تجویز 1999 میں مصر ایئر کی فلائٹ کو پیش آںے والے حادثے کے بعد سامنے آئی تھی جس میں فرسٹ آفیسر نے طیارے کو جان بوجھ کر کریش کر دیا تھا اور تمام 217 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ہوا بازی کے ماہر اور سابق پائلٹ جان نینس اس بحث پر کہتے ہیں کہ پرائیویسی اور حفاظت کے معاملے میں اگر کسی طرف جھکاؤ ہونا چاہیے تو وہ واضح طور پر لوگوں کے تحفظ کی طرف ہونا چاہیے۔

ایک اور ایکسپرٹ انتھونی برک ہاؤس کہتے ہیں کہ اگرچہ پائلٹوں کو ویڈیو کیمرے لگانے پر اعتراضات ہیں۔ لیکن بطور تفتیش کار میں کیمروں کے حق میں ہوں۔ ایئر انڈیا فلائٹ 171 کی اگر کاک پٹ ویڈیو ہوتی تو کئی سوالوں کا جواب مل چکا ہوتا۔

’رائٹرز‘ کے مطابق ایئر انڈیا نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ جب کہ انڈیا کے فضائی تحقیقات کے ادارے نے اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

کاک پٹ میں کیمروں پر پائلٹس کو کیا اعتراض ہے؟

امریکہ میں دو بڑی پائلٹس یونین ہیں۔ ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (اے ایل پی اے) اور الائیڈ پائلٹس ایسوسی ایشن (اے پی اے)۔ ان یونینز کا کہنا ہے کہ وائس اور ڈیٹا ریکارڈرز حادثے کی وجوہات کا پتا لگانے کے لیے بہت معلومات فراہم کردیتے ہیں جو کافی ہیں۔ کیمروں کا استعمال پرائیویسی میں گھسنے کے مترادف ہوگا اور یہ غلط استعمال بھی ہو سکتے ہیں۔

اے پی اے کے ترجمان اور امریکن ایئر لائنز کے پائلٹ ڈینس تاجیر نے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک فطری ردِعمل ہے کہ ہمیں زیادہ معلومات چاہئیں۔ لیکن تحقیقات کے لیے پہلے ہی کافی ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔

دوسری جانب اے ایل پی اے کے ترجمان کہتے ہیں کہ فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے موجودہ سیفٹی سسٹمز کو ہی مزید مؤثر بنانا چاہیے بجائے اس کے کہ کیمرے انسٹال کیے جائیں۔

سابق پائلٹ اور ایوی ایشن ایکسپرٹ جان کاکس کہتے ہیں کہ اس بات پر خدشات موجود ہیں کہ ائیرلائنز کیمروں کی فوٹیج کو پائلٹس کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے استعمال کر سکتی ہیں اور کریش کے بعد ویڈیو لیک بھی ہو سکتی ہے۔

ان کے بقول اگر پائلٹ کی موت کی ویڈیو ٹی وی پر چل رہی ہوگی تو اس کی فیملی پر کیا گزرے گی؟ ان کے لیے یہ ناقابلِ برداشت ہوگا۔

جان کاکس کا کہنا تھا کہ اگر ویڈیو کی رازداری کو عالمی سطح پر یقینی بنایا جا سکے تو وہ اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ کاک پٹ کی وائس ریکارڈنگ عام طور پر خفیہ رکھی جاتی ہیں اور صرف ان کا مکمل یا جزوی متن ہی رپورٹ میں جاری کیا جاتا ہے۔

مگر اس کے باوجود انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشنز (آئی ایف اے ایل پی اے) کو ویڈیو کی رازداری پر خدشات ہیں۔

تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سنسنی خیز تصاویر کی بہت ڈیمانڈ ہے۔ اسی لیے ہمیں یقین ہے کہ ایسے حساس ڈیٹا کو خفیہ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

رائٹرز نے مسافر طیارے بنانے والی بڑی کمپنیوں بوئنگ اور ایئر بس سے بھی یہ سوال پوچھا کہ کیا ایئر لائنز اپنے طیاروں میں کاک پٹ کیمرے لگانے کا آرڈر دے سکتی ہیں؟ تو بوئنگ نے اس پر بات کرنے سے گریز کیا جب کہ ایئر بس کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

(اس آرٹیکل کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔)
##انڈیا
##جہاز حادثہ
##کاک پٹ کیمرے