
شام کے صوبے سویدا میں دروز نامی جنگجوؤں اور بدو قبائل کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 248 تک جا پہنچی ہے۔
اسرائیل نے دمشق میں شامی فوج اور وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے قریب حملہ کردیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دروز اقلیت کو حکومت کے حملوں سے بچانے کے لیے کیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق دارالحکومت دمشق میں ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جو اُس وقت گونجی جب شہر کے مرکز میں واقع اسی عمارت پر فضائی حملہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل تین دنوں سے مسلسل پر حملے کیے ہوئے ہے، جہاں حکومتی سیکیورٹی فورسز اور مقامی جنگجووٴں دروز کے درمیان شہر سویدا میں جھڑپیں جاری ہیں۔
وزارتِ دفاع کے ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ کم از کم دو ڈرون نے عمارت کو نشانہ بنایا اور افسران نے تہہ خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔ سرکاری ٹی وی الاخباریہ کے مطابق حملے میں دو شہری زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے دمشق میں ’شامی حکومت کے فوجی ہیڈکوارٹر کے کمپلیکس کے داخلی دروازے کو نشانہ بنایا‘ اور کہا کہ وہ ’جنوبی شام میں دروز شہریوں کے خلاف جاری کارروائیوں اور حالات کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
جنوبی شام میں جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 248 ہو گئی
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی شام میں جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 248 ہو گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار برطانیہ میں قائم جنگی حالات پر نظر رکھنے والے ادارے ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے جاری کیے۔
یہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب اتوار کے روز ایک دروز سبزی فروش کو اغوا کر لیا گیا۔ اس کے جواب میں دوسرے گروپ نے بھی لوگوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا۔ اس بدلے کے عمل سے دروز برادری اور بدو قبائل کے درمیان لڑائی چھڑ گئی۔
شامی فوج پیر کو سویدا شہر میں داخل ہوئی اور منگل کو وزارت دفاع نے جنگ بندی کا اعلان کیا، مگر اس کے باوجود وقفے وقفے سے لڑائی جاری رہی۔
سیرین آبزرویٹری کے مطابق سرکاری فوج نے مداخلت کرتے ہوئے بدو قبائل کی حمایت کی، جس سے دروز برادری میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 92 افراد کا تعلق دروز اقلیت سے ہے، جن میں 28 عام شہری شامل ہیں، جن میں سے 21 افراد کو مبینہ طور پر حکومتی فورسز نے ماورائے عدالت قتل کیا۔ 138 شامی سیکیورٹی اہلکار اور 18 بدو جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔
رہائشیوں، مقامی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق جھڑپوں کے دوران نہ صرف عام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا بلکہ گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش اور لوٹا بھی گیا۔
اے ایف پی کے مطابق بدھ کے روز سویدا شہر میں کم از کم 30 لاشیں دیکھی گئیں، جن میں کچھ عام کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد اور سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔ شہر کے مختلف علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے نظر آئے، جبکہ وقفے وقفے سے گولہ باری کی آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔
مقامی نیٹ ورک ’سویدا 24‘ کے مطابق بدھ کی صبح سے شہر پر بھاری توپوں اور مارٹر گولوں سے شدید گولہ باری کی جا رہی ہے۔
شامی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شہر میں موجود ’غیر قانونی گروپوں‘ نے سرکاری افواج پر حملہ کیا اور وہ اب ان کے خلاف جوابی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ جھڑپیں اپریل اور مئی میں دمشق اور سویدا میں حکومتی افواج اور دروز جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد سب سے بڑی خونریزی قرار دی جا رہی ہیں، جن میں اس وقت 100 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
صدر بشارالاسد کے دسمبر میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد نئی شامی حکومت دروز گروہوں سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ وہ حکومت میں شامل ہو جائیں یا اس کا حصہ بنیں۔ لیکن ابھی تک دونوں کے درمیان مکمل اتفاق نہیں ہو پایا۔
ادھر اسرائیل، جو پہلے بھی دروز کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے، نے شام کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگر شام نے اسرائیل کے پیغام کو نظرانداز کیا تو سخت ردعمل آئے گا۔
اسرائیل پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ وہ جنوبی شام میں شامی افواج کی موجودگی برداشت نہیں کرے گا۔