
یہ پرتشدد واقعات بدھ کی صبح شروع ہوئے جب طلبہ کی قائم کردہ نئی جماعت نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے آبائی علاقے گوپال گنج میں مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ علاقہ عوامی لیگ کا مضبوط گڑھ ہے۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ پرتشدد واقعات بدھ کی صبح شروع ہوئے جب طلبہ کی قائم کردہ نئی جماعت نیشنل سٹیزنز پارٹی نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے آبائی علاقے گوپال گنج میں مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ علاقہ عوامی لیگ کا مضبوط گڑھ ہے۔
عوامی لیگ کے حامیوں نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی جس کے دوران جھڑپیں ہوئیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹی وی چینلز پر چلنے والی ایک فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ طلبہ کی 20 گاڑیوں پر مشتمل ریلی کے گزرنے کے دوران شیخ حسینہ کے حامی پولیس پر ڈنڈوں سے حملہ کر رہے ہیں اور گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں۔
طلبہ کی جماعت کے رہنماؤں نے مقامی پولیس افسر کے دفتر میں پناہ لی جنہیں بعد ازاں سخت سیکیورٹی میں علاقے سے نکالا گیا۔ بعد ازاں انتظامیہ نے علاقے میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ طلبہ پر حملہ کرنے والوں کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔
دوسری جانب عوامی لیگ نے ایکس پوسٹس میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی ذمے داری عبوری حکومت پر عائد کی ہے۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ سال طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے بعد پیدا ہونے والے پرتشدد حالات میں شیخ حسینہ کو حکومت چھوڑ کر بھارت منتقل ہونا پڑا تھا۔ شیخ حسینہ کے حکومت جانے کے 11 ماہ بعد بھی حالات سنبھل نہیں سکے ہیں اور اکثر ایسے پرتشدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔