
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جرمنی نے افغان شہریوں کو دوسری بار ملک بدر کیا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرِنڈٹ نے کہا کہ افغان شہریوں کو لے جانے والا طیارہ روانہ ہو چکا ہے اور تمام افراد کو عدالتوں کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد ملک سے نکالنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
جرمنی نے 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد افغانستان کے لیے ڈی پورٹیشن کا عمل روک دیا تھا اور کابل میں اپنا سفارتخانہ بھی بند کر دیا تھا۔ تب سے برلن کا طالبان حکومت سے صرف تیسرے فریق کے ذریعے رابطہ رہا ہے۔
دوسری طرف جرمنی میں مہاجرین کا مسئلہ ایک بڑا موضوع بن گیا ہے اور جیسے جیسے دائیں بازو کی جماعت 'آلٹرنیٹو فار جرمنی' مضبوط ہو رہی ہے، یہ معاملہ اور بھی اہم ہوتا جا رہا ہے۔
سابق چانسلر اولاف شولز کی سوشلسٹ حکومت نے 30 اگست 2024 کو پہلی بار 28 افغان مجرموں کو ملک سے نکالا تھا۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب طالبان دوبارہ افغانستان میں اقتدار میں آ چکے تھے اور اس کے بعد سے ایسا پہلی بار ہوا تھا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حالیہ ڈی پورٹیشن قطر کی مدد سے ممکن ہوئی۔ اس طرح کے اقدامات مستقبل میں بھی کیے جانے چاہییں تاکہ ملک میں قانون کی عملداری قائم رہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے ایران اور پاکستان نے بھی اپنے ملکوں سے افغان شہریوں کو اپنے ملک واپس جانے کے احکامات جاری کیے تھے اور ان کے خلاف کریک ڈاوٴن کیا تھا۔