
ینی شفق لائیو پیج میں خوش آمدید
اب تک ہم کیا جانتے ہیں:
- ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر حملوں کے بعد پہلی بار ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’صہیونی دشمن کو سزا دیں گے‘
- ۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران میں ’رجیم چینج‘ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی، تو حکومت کی تبدیلی کیوں نہ ہو؟‘
- اسرائیل اور ایران کے درمیان حملوں کا تبادلہ جاری ہے، جبکہ دنیا ایران کی جانب سے امریکی حملوں کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا ہے کہ ’امریکا کو اپنے جارحانہ اقدامات کا جواب ضرور ملے گا۔‘
- اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے مطابق فردو، نطنز اور اصفہان پر امریکی بمباری کے بعد کسی قسم کی تابکاری کے پھیلاؤ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
- ایرانی حکام کے مطابق 13 جون سے اسرائیلی حملوں کے بعد اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق اور کم از کم 3,056 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایرانی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایران پر امریکی حملوں کے بعد عالمی ردعمل: کون کیا کہہ رہا ہے؟
اقوام متحدہ
امریکہ کی طرف سے ایران پر حملے پر انتہائی تشویش ہے۔ یہ ایک خطرناک قدم ہے، خاص طور پر اس خطے میں جو پہلے ہی تناؤ کا شکار ہے۔ یہ عالمی امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشیدگی کم کریں اور اقوام متحدہ کے اصولوں پر عمل کریں۔
حماس
ایران کی سرزمین اور خودمختاری پر امریکہ کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ایران، اس کی قیادت اور عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ایران اپنے دفاع کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
حزب اللہ
ایران پر حملہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نہ صرف ایران کے خلاف جنگ میں شریک ہیں بلکہ اس کی منصوبہ بندی اور کارروائی بھی مل کر کر رہے ہیں۔ یہی کردار وہ غزہ، لبنان، شام اور یمن میں بھی ادا کر رہے ہیں۔
سعودی عرب
امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر سعودی عرب کو تشویش ہے، صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے تحمل اور امن کی کوششیں ضروری ہیں۔
آسٹریلیا
ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلیسٹک میزائل پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خطے کی سکیورٹی صورتحال غیر مستحکم ہے، ہم مسلسل کشیدگی میں کمی، بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔
برطانیہ
ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے، ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
عراق
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو خطرہ ہے، ایران میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش ہے، ہم مذمت کرتے ہیں۔
قطر
ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد سنگین نتائج کے خدشہ ہے۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکیں۔
عمان
ایران پر امریکی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ایران میں امریکی فضائی حملوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
روس
امریکہ کے حملے سے ایران کو زیادہ نقصان نہیں ہوا اور یہ حملہ ایران کو جوہری پروگرام سے نہیں روک سکے گا۔ امریکہ کے ایران پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ایک خودمختار ملک کی زمین پر میزائل اور بموں سے حملہ کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
چائنہ
ایران کے جوہری ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ چین تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں۔
یورپی یونین
ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی طرف لوٹنے کی اپیل کرتے ہیں
فرانس
تمام فریقوں سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی نہ بڑھانے کی اپیل کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
--------------------------------------------------------
اسرائیل کا تہران کی ایوین جیل پر حملہ
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں تہران کی ایوین جیل کو نشانہ بنایا گیا، جس سے جیل کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق صہیونی حکومت نے تازہ حملوں میں ایوین جیل کو نشانہ بنایا جس کے باعث جیل کے کچھ حصے متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔
ایران میں ایوین جیل کو اکثر سیاسی مخالفین کو قید کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کو جو 2022 میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک گیر احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔
--------------------------------------------------------
ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے پر غور، تیل کی قیمتیں آسمان پر
امریکہ کے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ خطے میں جنگ پھیل سکتی ہے اور تیل کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق تیل کی قیمتیں 4 فیصد سے زیادہ بڑھ گئیں، لیکن بعد میں کچھ حد تک نیچے آ گئیں۔
آبنائے ہرمز ایک بار پھر خطرے میں
تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی وجہ امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری مراکز پر حملہ ہے، جس کے بعد ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی ایک بار پھر دی ہے۔ آبنائے ہرمز وہ اہم گزرگاہ ہے جہاں سے دنیا کا تقریباً بیس فیصد خام تیل گزرتا ہے۔
ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کے حق میں ایک قرار داد بھی منظور کر لی ہے۔
اگرچہ تہران ماضی میں بھی ایسی دھمکیاں دیتا رہا ہے، لیکن اس نے کبھی اس راستے کو مکمل طور پر بند نہیں کیا۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ چاہے آبنائے ہرمز مکمل بند نہ بھی ہو، لیکن اگر کشیدگی بڑھی تو جہازوں کے سفر پر خطرہ بڑھ جائے گا۔ اس سے سامان پہنچانے اور انشورنس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور خطے سے تیل کی ترسیل کم ہو سکتی ہے۔
اسپارٹا کموڈیٹیز کی سینئر تجزیہ کار جُون گوہ نے کہا کہ ’تیل کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔‘
گولڈمین سیکس کا کہنا ہے کہ اگر آبنائے ہرمز کچھ وقت کے لیے بند ہو گئی اور تیل کی ترسیل ایک مہینے کے لیے آدھی رہ گئی، تو برینٹ تیل کی قیمت عارضی طور پر 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے۔
13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک برینٹ تیل کی قیمت 13 فیصد اور خام تیل کی قیمت 10 فیصد بڑھ چکی ہے۔
--------------------------------------------------------
آپریشن مڈنائٹ ہیمر: ’امریکی تاریخ کی سب سے بڑی بی-2 جنگی کارروائی‘ امریکا نے ایران پر حملہ کیسے کیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے تین جوہری ٹھکانوں کو ’مکمل طور پر تباہ‘ کر دیا ہے، جنہیں انہوں نے ’غیر معمولی طور پر کامیاب‘ حملے قرار دیا۔
امریکی فوج نے ان حملوں میں خصوصی ’بنکر بسٹر‘ بم اور میزائل استعمال کیے، جن کا ہدف سخت سیکیورٹی والے فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری مراکز تھے۔
ٹرمپ کا اسرائیل کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ خطے میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہے، جہاں غزہ میں اسرائیل سے جاری نسل کشی کو 21 ماہ سے زائد ہو چکے ہیں۔
امریکا کی یہ مداخلت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے ایک ہفتے سے زائد قبل ایران کے جوہری اور عسکری مراکز پر بلا اشتعال حملہ کیا تھا، دونوں ملک تہران پر ایٹم بم بنانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) دونوں نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔
--------------------------------------------------------
امریکی حملوں کی وجہ سے ایران کے جوہری مراکز کو کتنا نقصان ہوا؟
ایران کا جوہری پروگرام کئی اہم مقامات پر پھیلا ہوا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن ہے اور صرف توانائی اور طبی تحقیق کے لیے ہے، لیکن امریکا اور اسرائیل اس بات سے انکار کرتے ہیں۔
2018 میں امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے (جو 2015 میں طے پایا تھا) سے دستبرداری کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دی، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ اسرائیل، جو اس معاہدے کا ابتدا سے سخت مخالف تھا، نے کہا ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکے گا۔
اسی پالیسی کے تحت 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے کیے، یہ حملے اُس دن سے ایک دن پہلے کیے گئے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور شروع ہونے والا تھا۔