لائیو: ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، لیکن اسرائیل سے زیادہ ناراض ہوں، ٹرمپ
06:4423/06/2025, پیر
جنرل9/07/2025, بدھ
ویب ڈیسک
اگلی خبر
تصویر : نیوز ایجنسی / روئٹرز
دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی 12 دن تک جاری رہی، جس دوران ایران میں 400 سے زیادہ لوگ جبکہ اسرائیل میں 24 لوگ ہلاک ہوئے۔
ینی شفق لائیو پیج میں خوش آمدید
اب تک ہم کیا جانتے ہیں:
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی ہو چکی ہے اور دونوں فریقین سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہ کریں۔
یہ اعلانات اس وقت سامنے آئے جب ایران نے اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبہ پر کئی میزائل داغے، جن کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا، تاہم اگر اسرائیل نے اپنی ’غیر قانونی جارحیت‘ 4 بجے صبح تک بند کر دی، تو تہران بھی حملے روک دے گا۔
اس سے قبل ایران نے پیر کی شام قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر بھی میزائلوں کی بارش کی تھی، جسے ایران نے اپنے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا جواب قرار دیا تھا۔
ایران کا کہنا ہے کہ 13 بچوں سمیت اب تک 400 سے زائد افراد اسرائیلی حملوں میں جاں بحق اور 3,056 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
’غزہ میں جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے‘: جرمن چانسلر
جرمنی کے چانسلر فریڈرک میرٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جاری جنگ ختم کرنی چاہیے۔
منگل کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی ہو۔‘
اگرچہ میرٹز نے تسلیم کیا کہ ’اسرائیل کو اپنے وجود اور شہریوں کے تحفظ کا حق حاصل ہے‘، لیکن انہوں نے زور دیا کہ ’جرمنی کو یہ حق ہے کہ وہ یہ سوال کرے کہ اسرائیل غزہ میں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔‘
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’غزہ کے عوام، خصوصاً خواتین، بچوں اور بزرگوں کے ساتھ انسانیت پر مبنی سلوک یقینی بنائے۔‘
’ایران میں حکومت تبدیل کرنے میں دلچسپی نہیں‘: ٹرمپ کا یوٹرن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران میں ’رجیم چینج‘ (حکومت کی تبدیلی) کے خواہاں نہیں ہیں، کیونکہ ان کے بقول ایسا اقدام خطے میں انتشار پھیلا سکتا ہے۔
یہ بیان انہوں نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیا، تاہم ان کا یہ مؤقف چند روز قبل دیے گئے اپنے سوشل میڈیا بیان سے مختلف نظر آتا ہے۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا تھا کہ ’لفظ 'رجیم چینج' استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، لیکن اگر موجودہ ایرانی حکومت 'ایران کو دوبارہ عظیم' نہیں بنا سکتی، تو پھر حکومت کی تبدیلی کیوں نہ ہو؟ میک ایران گریٹ اگین‘۔
اگر آپ نے ہمیں ابھی جوائن کیا ہے تو تازہ ترین صورتحال یہ ہے:
🔹 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ’ابھی بھی مؤثر ہے‘، حالانکہ دونوں فریقین کی جانب سے خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
🔹 ٹرمپ نے خاص طور پر اسرائیل پر شدید تنقید کی کہ اس نے جنگ بندی ماننے کے فوراً بعد ’بموں کی بارش‘ کر دی۔ انہوں نے مبینہ طور پر وزیرِاعظم نیتن یاہو کو فون کر کے مزید حملے روکنے کی اپیل کی۔
🔹 نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی اپیل کے باوجود اسرائیل نے تہران کے قریب ایک اور حملہ کیا، لیکن اب مزید حملے نہیں کررہا۔
🔹 قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے کہا کہ دوحہ نے جنگ بندی کروانے میں کردار ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی قائم رہے گی اور سفارت کاری کامیاب ہوگی۔
ایران میں اسرائیلی حملوں میں 610 لوگ ہلاک ہوئے: ایرانی وزارت صحت
ایران کی وزارتِ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کے 12 روزہ حملوں کے نتیجے میں کم از کم 610 ایرانی ہلاک اور 4 ہزار 746 زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان حسین کرمانپور نے بتایا کہ 971 افراد اب بھی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں جبکہ 687 زخمیوں کی سرجری کی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 13 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سب سے چھوٹا صرف دو ماہ کا تھا۔ اس کے علاوہ 49 خواتین بھی ہلاک ہوئیں، جن میں دو حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پانچ طبی کارکن بھی جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں سات اسپتال، چھ ایمرجنسی بیس، چار کلینکس اور نو ایمبولینسز کو نقصان پہنچا ہے۔
ترکیہ کی ایران اور اسرائیل سے امریکی جنگ بندی کا احترام کرنے کی اپیل
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے ایران اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ دو طرفہ جنگ بندی پر مکمل طور پر عمل کریں اور دشمنی بند کریں۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں،‘
انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ ’جنگ بندی کی مکمل پابندی کریں‘ اور ’مذاکرات و سفارتی رابطے جاری رکھیں۔‘
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کر کے ایران پر حملہ نہ کرنے کا کہا: رپورٹ
ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے Axios کے رپورٹر نے ایکس پر بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو فون کر کے ایران پر حملہ نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ حملہ منسوخ نہیں کر سکتے کیونکہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ کارروائی ضروری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران پر مزید بم نہ گرائے، ورنہ یہ اُس جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوگی جسے وہ دونوں ممالک کے درمیان نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل اب مزید بم نہ گراوٴ، اگر ایسا کیا تو یہ بڑی خلاف ورزی ہوگی، اپنے پائلٹس کو فوراً واپس بلاوٴ‘۔
ٹرمپ نے یہ پیغام اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس وقت شیئر کیا جب وہ وائٹ ہاؤس سے نیٹو سمٹ (دی ہیگ) کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔
تصاویر: منگل کی صبح تہران کے مناظر
ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، لیکن اسرائیل سے زیادہ ناراض ہوں: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ دونوں ممالک سے خوش نہیں ہیں، خاص طور پر اسرائیل سے۔
نیٹو سمٹ کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’اسرائیل نے جنگ بندی ماننے کے فوراً بعد حملے شروع کر دیے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایران کی جوہری صلاحیتیں اب ختم ہو چکی ہیں۔‘
ایران جوہری پروگرام کی بحالی پر کام کر رہا ہے، سربراہ ایٹمی توانائی ادارہ
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی کا کہنا ہے کہ ملک اپنے جوہری پروگرام کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے اور اسے دوبارہ بحال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے مہر کے مطابق محمد اسلامی نے کہا کہ ’ہم نے ضروری اقدامات کر لیے ہیں اور فی الحال اُن علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو متاثر ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پہلے سے اندازہ لگا چکے تھے کہ نقصان ہو سکتا ہے، اس لیے ہم نے پہلے ہی تیاری کر رکھی تھی کہ اگر ایسا ہو تو جلدی سے پروگرام پر دوبارہ کام شروع ہو سکے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ جوہری پلانٹ کی پیداوار یا اس سے متعلقہ سروسز میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور کام مسلسل جاری رہے۔‘
اگر آپ نے ہمیں ابھی جوائن کیا ہے، تو تازہ ترین صورتحال یہ ہیں:
🔹 ایران نے اسرائیل کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل داغے۔ یہ جنگ بندی امریکہ اور قطر کی ثالثی میں ہوئی تھی۔
🔹 اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے تہران پر شدید حملوں کا حکم دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
🔹 ایران کی اعلیٰ سیکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی پر راضی تو ہے، لیکن اسرائیل پر اعتماد نہیں، ایران کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں سخت جواب دینے کو تیار ہے۔
🔹 قطر کی وزارتِ خارجہ نے ایرانی سفیر کو طلب کر لیا ہے اور گزشتہ رات پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے العدید ایئربیس پر حملے پر شدید احتجاج کیا ہے، جسے قطر نے اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
🔹 اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے ایران کے جوہری پروگرام پر سفارتی حل کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے جلد ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تجویز بھی دی ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے اسرائیل کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں میں ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے۔
ایرانی سرکاری میڈیا پر جاری ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے کوئی میزائل حملہ نہیں کیا۔
اس سے قبل اسرائیل نے الزام لگایا تھا کہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے بعد اسرائیل نے ’تہران پر حملے‘ کی دھمکی دی تھی۔ یہ جنگ بندی امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی میں ہوئی تھی۔
اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ایران پر حملے کا حکم دے دیا
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ’مؤثر جواب‘ دینے کا حکم دے دیا ہے اور ایرانی فوجی اور سرکاری اہداف پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی دفاعی افواج نے بتایا تھا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل فائر کیے گئے، جس کے نتیجے میں شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صرف چند گھنٹے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہوا تھا۔
امید ہے کہ اسرائیل کو سمجھ آگئی ہوگی کہ ایران پر حملہ ایک ’اسٹریٹجک غلطی‘ تھی: تجزیہ
تہران یونیورسٹی کے ورلڈ اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر فؤاد ایزدی نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دراصل ایران کے ساتھ وہی کچھ کرنا چاہتا ہے جو اس نے لبنان میں کیا یعنی بظاہر جنگ بندی یا صلح کا اعلان کر دینا، لیکن پسِ پردہ اپنی مرضی سے جب چاہے ایران پر حملے کرنا اور جسے چاہے نشانہ بنانا یا قتل کرنا۔
لیکن انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔
ایزدی کے مطابق ’ایران کے بیلسٹک میزائل مکمل طور پر فعال ہیں اور آج صبح بھی آخری بار میزائل داغے گئے۔ ایرانی فریق کو امید ہے کہ اسرائیلیوں کو سمجھ آ جائے گی کہ ایران پر حملہ ایک اسٹریٹجک غلطی تھی۔ وہ حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکام رہے، حالانکہ انہوں نے کھلے عام اس کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ ایران کے میزائل پروگرام کو روک نہیں سکے اور انہوں نے سمجھا کہ ایرانی رہنماؤں کو قتل کر کے فوجی نظام مفلوج ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں امریکیوں اور اسرائیلیوں کو اپنے اقدامات پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے اور اگر وہ ایمانداری سے ایسا کریں، تو انہیں اندازہ ہوگا کہ اس انداز میں ایران پر حملہ کرنا ایک غلط فیصلہ تھا۔‘
ٹرمپ کا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر میزائل حملہ کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر سب کچھ ٹھیک طرح سے چلا، جیسا کہ چلے گا، تو میں دونوں ممالک اسرائیل اور ایران کو ہمت، صبر اور دانشمندی پر مبارکباد دینا چاہوں گا کہ انہوں نے اُس جنگ کو ختم کیا، جسے ’12 روزہ جنگ‘ کہا جانا چاہیے۔‘
امریکہ مزید حملے نہیں کرے گا، مبارک ہو، اب امن کا وقت ہے: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر میں امریکی العدید ایئر بیس پر ایرانی میزائل حملے کو ’کمزور‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس کا جواب نہیں دے گا۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ’خوشی ہے کہ کوئی امریکی زخمی نہیں ہوا اور نقصان نہ ہونے کے برابر ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاید اب ایران کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ہو اور اب نفرت ختم ہو جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نےالعدید حملے سے پہلے ہمیں اطلاع دی، جس کی وجہ سے جانی نقصان سے بچا جا سکا۔ شاید اب ایران خطے میں امن کی طرف بڑھے اور اسرائیل کو بھی یہی کرنا چاہیے‘۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قطر میں واقع العدید ایئر بیس پر ایران کے میزائل حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ حملہ کسی بھی صورت میں درست، قابل قبول یا قابلِ دفاع نہیں ہے‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سعودی عرب، برادر ریاست قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتا ہے۔‘
اسرائیلی فوج کا مغربی اور وسطی ایران پر فضائی حملوں کا دعویٰ
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے تقریباً 15 لڑاکا طیاروں نے مغربی ایران میں زیرِ زمین فوجی انفراسٹرکچر، میزائل ذخیرہ گاہ اور ڈرون اسٹوریج کی سہولت کو نشانہ بنایا، جنہیں وہ ایرانی فورسز کی ملکیت قرار دیتا ہے۔
فوج کے مطابق یہ حملے ایک وسیع تر آپریشن کا حصہ تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی فورسز نے وسطی ایران میں بھی اہداف کو نشانہ بنایا، جہاں فوجی بیان کے مطابق ایسے میزائل لانچرز تباہ کیے گئے جو اسرائیل کی جانب داغنے کے لیے تیار کھڑے تھے۔
اشتعال انگیزی کی صورت میں مزید جواب دیا جائے گا: ایرانی پاسداران انقلاب کی وارننگ
ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے قطر میں امریکی العدید ایئر بیس پر میزائل حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملے کا جواب تھا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے ایک سخت بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کی خودمختاری یا سلامتی کے خلاف مزید کوئی اقدام کیا گیا تو اس کا جواب طاقت سے دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’خطے میں موجود امریکی فوجی اڈے اب کمزوری کی علامت بن چکے ہیں۔ ایران اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت یا قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی جارحیت کو بغیر جواب نہیں چھوڑے گا۔‘
پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی مشاورت سے کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ کے حالیہ اقدامات اسرائیلی فوجی مقاصد سے جڑے ہوئے ہیں اور ایران کی مزاحمت اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک ’صیہونی وجود‘ کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہم فوجی اڈے کہاں کہاں ہیں؟
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہم فوجی اڈے بحرین، قطر، کویت، متحدہ عرب امارات، عراق، سعودی عرب اور عمان میں ہیں۔ مڈل ایسٹ کا سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ قطر میں ہے جہاں قریب 10,000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔
شمال مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈہ ہائی الرٹ پر
شامی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمال مشرقی شام میں امریکی فوجیوں کا مرکزی اڈہ مکمل ہائی الرٹ پر ہے اور ایران یا ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ممکنہ حملوں کے لیے تیار رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
یہ فوجی اڈہ ’قصرق‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور الحسکہ صوبے کے شمال مشرقی حصے میں واقع دو امریکی اڈوں میں سے ایک ہے۔
حملہ ’برادر ملک‘ قطر کے خلاف نہیں تھا: ایران کی وضاحت
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ العدید ایئر بیس پر کیا گیا میزائل حملہ رہائشی علاقوں سے دور تھا اور اس کا مقصد قطر کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ اقدام دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے عوام کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران قطر کے ساتھ اپنے گرمجوش اور تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔‘
دوسری جانب قطر نے اس حملے کو اپنی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے العدید ایئر بیس پر ایرانی پاسداران انقلاب کے حملے کو قطر کی خودمختاری، فضائی حدود اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی "واضح خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’ریاستِ قطر بین الاقوامی قوانین کے مطابق اس کھلی جارحیت کا براہِ راست جواب دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ قطری فضائی دفاعی نظام نے ایرانی میزائلوں کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔
ایران کی سپاہِ پاسداران نے العدید اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے قطر میں امریکی العدید ایئر بیس پر جوابی میزائل حملے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔
ایران پر امریکی حملوں کے بعد عالمی ردعمل: کون کیا کہہ رہا ہے؟
اقوام متحدہ
امریکہ کی طرف سے ایران پر حملے پر انتہائی تشویش ہے۔ یہ ایک خطرناک قدم ہے، خاص طور پر اس خطے میں جو پہلے ہی تناؤ کا شکار ہے۔ یہ عالمی امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشیدگی کم کریں اور اقوام متحدہ کے اصولوں پر عمل کریں۔
حماس
ایران کی سرزمین اور خودمختاری پر امریکہ کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ایران، اس کی قیادت اور عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ایران اپنے دفاع کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
حزب اللہ
ایران پر حملہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نہ صرف ایران کے خلاف جنگ میں شریک ہیں بلکہ اس کی منصوبہ بندی اور کارروائی بھی مل کر کر رہے ہیں۔ یہی کردار وہ غزہ، لبنان، شام اور یمن میں بھی ادا کر رہے ہیں۔
سعودی عرب
امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر سعودی عرب کو تشویش ہے، صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے تحمل اور امن کی کوششیں ضروری ہیں۔
آسٹریلیا
ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلیسٹک میزائل پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خطے کی سکیورٹی صورتحال غیر مستحکم ہے، ہم مسلسل کشیدگی میں کمی، بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔
برطانیہ
ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے، ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
عراق
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو خطرہ ہے، ایران میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش ہے، ہم مذمت کرتے ہیں۔
قطر
ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد سنگین نتائج کے خدشہ ہے۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکیں۔
عمان
ایران پر امریکی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ایران میں امریکی فضائی حملوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
روس
امریکہ کے حملے سے ایران کو زیادہ نقصان نہیں ہوا اور یہ حملہ ایران کو جوہری پروگرام سے نہیں روک سکے گا۔ امریکہ کے ایران پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ایک خودمختار ملک کی زمین پر میزائل اور بموں سے حملہ کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
چائنہ
ایران کے جوہری ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ چین تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں۔
یورپی یونین
ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی طرف لوٹنے کی اپیل کرتے ہیں
فرانس
تمام فریقوں سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی نہ بڑھانے کی اپیل کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں تہران کی ایوین جیل کو نشانہ بنایا گیا، جس سے جیل کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق صہیونی حکومت نے تازہ حملوں میں ایوین جیل کو نشانہ بنایا جس کے باعث جیل کے کچھ حصے متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔
ایران میں ایوین جیل کو اکثر سیاسی مخالفین کو قید کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کو جو 2022 میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک گیر احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔
ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے پر غور، تیل کی قیمتیں آسمان پر
امریکہ کے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ خطے میں جنگ پھیل سکتی ہے اور تیل کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق تیل کی قیمتیں 4 فیصد سے زیادہ بڑھ گئیں، لیکن بعد میں کچھ حد تک نیچے آ گئیں۔
آبنائے ہرمز ایک بار پھر خطرے میں
تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی وجہ امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری مراکز پر حملہ ہے، جس کے بعد ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی ایک بار پھر دی ہے۔ آبنائے ہرمز وہ اہم گزرگاہ ہے جہاں سے دنیا کا تقریباً بیس فیصد خام تیل گزرتا ہے۔
ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کے حق میں ایک قرار داد بھی منظور کر لی ہے۔
اگرچہ تہران ماضی میں بھی ایسی دھمکیاں دیتا رہا ہے، لیکن اس نے کبھی اس راستے کو مکمل طور پر بند نہیں کیا۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ چاہے آبنائے ہرمز مکمل بند نہ بھی ہو، لیکن اگر کشیدگی بڑھی تو جہازوں کے سفر پر خطرہ بڑھ جائے گا۔ اس سے سامان پہنچانے اور انشورنس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور خطے سے تیل کی ترسیل کم ہو سکتی ہے۔
اسپارٹا کموڈیٹیز کی سینئر تجزیہ کار جُون گوہ نے کہا کہ ’تیل کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔‘
گولڈمین سیکس کا کہنا ہے کہ اگر آبنائے ہرمز کچھ وقت کے لیے بند ہو گئی اور تیل کی ترسیل ایک مہینے کے لیے آدھی رہ گئی، تو برینٹ تیل کی قیمت عارضی طور پر 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے۔
13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک برینٹ تیل کی قیمت 13 فیصد اور خام تیل کی قیمت 10 فیصد بڑھ چکی ہے۔
آپریشن مڈنائٹ ہیمر: ’امریکی تاریخ کی سب سے بڑی بی-2 جنگی کارروائی‘ امریکا نے ایران پر حملہ کیسے کیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے تین جوہری ٹھکانوں کو ’مکمل طور پر تباہ‘ کر دیا ہے، جنہیں انہوں نے ’غیر معمولی طور پر کامیاب‘ حملے قرار دیا۔
امریکی فوج نے ان حملوں میں خصوصی ’بنکر بسٹر‘ بم اور میزائل استعمال کیے، جن کا ہدف سخت سیکیورٹی والے فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری مراکز تھے۔
ٹرمپ کا اسرائیل کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ خطے میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہے، جہاں غزہ میں اسرائیل سے جاری نسل کشی کو 21 ماہ سے زائد ہو چکے ہیں۔
امریکا کی یہ مداخلت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے ایک ہفتے سے زائد قبل ایران کے جوہری اور عسکری مراکز پر بلا اشتعال حملہ کیا تھا، دونوں ملک تہران پر ایٹم بم بنانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) دونوں نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔
امریکی حملوں کی وجہ سے ایران کے جوہری مراکز کو کتنا نقصان ہوا؟
ایران کا جوہری پروگرام کئی اہم مقامات پر پھیلا ہوا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن ہے اور صرف توانائی اور طبی تحقیق کے لیے ہے، لیکن امریکا اور اسرائیل اس بات سے انکار کرتے ہیں۔
2018 میں امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے (جو 2015 میں طے پایا تھا) سے دستبرداری کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دی، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ اسرائیل، جو اس معاہدے کا ابتدا سے سخت مخالف تھا، نے کہا ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکے گا۔
اسی پالیسی کے تحت 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے کیے، یہ حملے اُس دن سے ایک دن پہلے کیے گئے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور شروع ہونے والا تھا۔