
امریکی حملوں سے پہلے جوہری تنصیبات خالی کر دی تھیں: ایرانی حکام
امریکی فوج نے اتوار کی صبح ایران میں تین جوہری مقامات نطنز، اصفہان اور فردو کو نشانہ بنایا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق عبدینی نے کہا ’افزودہ یورینیم کے ذخائر ان مراکز سے پہلے ہی منتقل کیے جا چکے تھے، اور وہاں اب ایسا کوئی مواد موجود نہیں جو حملے کی صورت میں تابکاری پھیلنے کا باعث بنے اور ہمارے ہم وطنوں کے لیے خطرناک ہو۔
روئٹرز کے مطابق حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ امریکی عوام سے ایک نشریاتی خطاب میں ان حملوں کو ’شاندار فوجی کامیابی‘ قرار دیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں تہران کو خبردار کیا کہ اگر وہ امن پر راضی نہ ہوا تو مزید تباہ کن حملوں کے لیے تیار رہے۔
ایران کے جوہری مراکز کہاں واقع ہیں؟
ایران کا جوہری پروگرام کئی اہم مقامات پر پھیلا ہوا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن ہے اور صرف توانائی اور طبی تحقیق کے لیے ہے، لیکن امریکا اور اسرائیل اس بات سے انکار کرتے ہیں۔
2018 میں امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے (جو 2015 میں طے پایا تھا) سے دستبرداری کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دی، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ اسرائیل، جو اس معاہدے کا ابتدا سے سخت مخالف تھا، نے کہا ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکے گا۔
اسی پالیسی کے تحت 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے کیے، یہ حملے اُس دن سے ایک دن پہلے کیے گئے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور شروع ہونے والا تھا۔
فردو پر حملہ

ایران کا فردو فیول انرشمنٹ پلانٹ تہران سے تقریباً 95 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے اور یہ ایک پہاڑ کے اندر انتہائی گہرائی (80 سے 90 میٹر) میں تعمیر کیا گیا ہے تاکہ فضائی حملوں اور بنکر بسٹر بموں سے محفوظ رہے۔
الجزیرہ کے فیکٹ چیکنگ ادارے ’سند‘ کے مطابق فردو میں تین مقامات پر نقصان ہوا، اس کےعلاوہ سیٹلائٹ تصاویر میں بنکر بسٹر بموں کی وجہ سے دو گہرے گڑھےبنے دکھائی دیے، ایک ایئر ڈیفنس سائٹ کو نقصان، جو جوہری ری ایکٹر کو بچانے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے چیئرمین کے مشیر مهدی محمدی کا کہنا ہے کہ اس حملے کا پہلے سے اندازہ تھا اور اس سے کوئی ناقابلِ تلافی نقصان نہیں ہوا، کیونکہ حکام نے پہلے ہی تینوں مراکز کو خالی کرا لیا تھا۔

نطنز پر حملہ
ایران کا سب سے بڑا یورینیم افزودگی مرکز نطنز، صوبہ اصفہان میں واقع ہے۔
15 جون کو ایک اسرائیلی حملے میں اس کا وہ حصہ تباہ ہوا جہاں سطح زمین پر واقع پائلٹ فیول انرشمنٹ پلانٹ میں 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کیا جاتا تھا۔
اس حملے میں نطنز کا اہم بجلی کا انفرا اسٹرکچر بھی تباہ ہو گیا، جس میں سب اسٹیشن، مرکزی پاور بلڈنگ، ایمرجنسی سپلائی اور بیک اپ جنریٹر شامل تھے۔ اگرچہ زیر زمین ’کیسکیڈ ہال‘ کو براہِ راست نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن بجلی کی بندش کی وجہ سے سینٹری فیوج مشینوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اصفہان پر حملہ
اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر، جو اصفہان شہر کے جنوب میں واقع ہے، ایران کا ایک اہم تحقیقاتی مرکز ہے۔ یہاں جوہری ری ایکٹرز کے لیے خام مال تیار کیا جاتا ہے۔
یہ 13 جون کے بعد سے اصفہان پر تیسرا حملہ ہے، جب اسرائیل نے ایران بھر میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔
ایران کے جوہری مراکز پر حملے بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں کے ذریعے کیے گئے، جن میں بنکر بسٹر بم نصب تھے، جبکہ کچھ میزائل امریکی آبدوزوں سے بھی داغے گئے۔