
پاکستان میں تیز بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 216 تک پہنچ گئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 26 جون سے اب تک پاکستان بھر میں بارشوں کی وجہ سے مختلف حادثات میں 216 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں 101 بچے، 75 مرد اور 40 خواتین شامل ہیں۔
پنجاب میں سب سے زیادہ 135 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، خیبر پختونخوا میں 42، سندھ میں 21، بلوچستان میں 16 جبکہ آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) کے مطابق پیر کے روز کشمیر، بالائی خیبر پختونخوا، اسلام آباد، شمال مشرقی پنجاب، پوٹھوہار ریجن، گلگت بلتستان، شمال مشرقی/جنوبی بلوچستان اور جنوبی سندھ میں بارش، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ ’بالائی خیبر پختونخوا، پوٹھوہار ریجن، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔‘
محکمہ موسمیات نے 18 جولائی کو ایک پریس ریلیز میں خبردار کیا تھا کہ سندھ اور بالائی علاقوں میں داخل ہونے والے مون سون کے سلسلے 20 جولائی سے وسطی اور بالائی علاقوں میں شدت اختیار کر سکتے ہیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اتوار کے روز ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ضلعی انتظامیہ کو مون سون کے چوتھے اسپیل کے دوران ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ ’تیز بارشوں کی وجہ سے اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔‘
جنوبی ایشیا میں مون سون کے موسم میں ہر سال 70 سے 80 فیصد بارشیں ریکارڈ ہوتی ہیں۔ یہ انڈیا میں جون کے شروع میں اور پاکستان میں جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک چلتا ہے۔
یہ بارشیں زراعت، کھانے پینے اور لاکھوں کسانوں کے روزگار کے لیے بہت ضروری ہیں، لیکن بدلتا موسم اور شدید موسم کے واقعات انہیں نقصان دہ بھی بنا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 2022 میں ریکارڈ توڑ مون سون بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے باعث پاکستان کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، جس میں 1,700 سے زائد افراد جاں بحق اور 80 لاکھ سے زائد بے گھر ہو گئے تھے۔ رواں سال مئی میں بھی شدید طوفانوں اور اولے کی بارش کے باعث کم از کم 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔