چائنہ نے تبت میں دنیا کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر شروع کر دی

13:3321/07/2025, پیر
ویب ڈیسک
یہ دنیا کا سب سےبڑا ڈیم ہوگا۔
یہ دنیا کا سب سےبڑا ڈیم ہوگا۔

اس ڈیم میں پانچ ہائیڈروپاور اسٹیشنز بنائے جائیں گے جو سالانہ 300 ارب کلوواٹ گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ اس ڈیم سے جتنی بجلی پیدا ہوگی، اتنی پورے برطانیہ نے گزشتہ سال استعمال کی تھی۔

چائنہ کے وزیرِ اعظم لی جیانگ نے اعلان کیا ہے کہ بیجنگ نے دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈروپاور ڈیم پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر پر کم از کم 170 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ڈیم کی تعمیر کے آغاز کی خبر کے بعد پیر کو چین کی مارکیٹس میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ ڈیم چائنہ کے خودمختار علاقے تبت سے گزرنے والے دریا یارلنگ زانگبو کے نچلے علاقے میں بنایا جا رہا ہے۔ جس جگہ یہ ڈیم بنے گا وہاں دریا 50 کلو میٹر کے فاصلے میں تقریباً 2000 میٹر نیچے گرتا ہے۔ یہاں پانی کی رفتار تیز ہونے کی وجہ سے یہ ہائیڈروپاور کے لیے بہت اچھی جگہ ہے۔

اس ڈیم میں پانچ ہائیڈروپاور اسٹیشنز بنائے جائیں گے جو سالانہ 300 ارب کلوواٹ گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ اس ڈیم سے جتنی بجلی پیدا ہوگی، اتنی پورے برطانیہ نے گزشتہ سال استعمال کی تھی۔

واضح رہے کہ اس وقت بھی دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈروپاور ڈیم تھری گورجز بھی چائنہ میں ہے جو 22 ہزار 500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مگر تبت میں بننے والا یہ نیا ڈیم اس سے بھی تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا۔

اس ڈیم کی تعمیر پر انڈیا اور بنگلہ دیش تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا اعتراض ہے کہ اس سے دریا کے نچلے حصوں میں واقع علاقوں کو نقصان پہنچے گا۔

یہ دریا تبت سے انڈیا اور پھر بنگلہ دیش میں داخل ہوتا ہے۔ انڈیا میں اسے دریائے براہماپترا کہا جاتا ہے۔ مختلف این جی اوز کا کہنا ہے کہ اس دریا پر ڈیم کی تعمیر سے تبت اور نچلے علاقوں میں رہنے والوں پر بہت برے اثرات پڑیں گے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم ایسی جگہ بنایا جا رہا ہے جہاں اکثر زلزلے آتے ہیں۔

انڈیا کی ریاست اروناچل پردیش کے وزیرِ اعلیٰ کہہ چکے ہیں کہ سرحد سے صرف 50 کلو میٹر دور بننے والا یہ ڈیم انڈیا میں داخل ہونے والے 80 فی صد پانی کو روک دے گا۔

دوسری جانب بیجنگ کا کہنا ہے کہ ڈیم سے تبت اور چائنہ کی بجلی کی ضرورت پوری ہوگی اور اس سے ماحولیات پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔

ڈیم کی تعمیر کے دوران بڑے پیمانے پر کنکریٹ، سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان کی ضرورت پڑے گی جس کے باعث ان صنعتوں کی کمپنیوں کے اسٹاکس کی طلب بڑھ گئی ہے اور ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

چائنہ کے وزیرِ اعظم نے اسے صدی کا سب سے بڑا پروجیکٹ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر کے دوران آبی حیات اور ماحولیات کو نقصان سے بچانے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

چائنہ کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں کہ اس منصوبے سے کتنی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ البتہ سرکاری میڈیا کے مطابق چین میں دنیا کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم کی تعمیر پر 20 سال کے عرصے کے دوران تقریباً 10 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوئی تھیں۔

تھری گورجز ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے 10 لاکھ افراد کو بے گھر بھی ہونا پڑا تھا۔ اس نئے ڈیم کی وجہ سے کتنے لوگ بے گھر ہوں گے؟ اس بارے میں بھی کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں۔

(یہ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)
##چائنہ
##تبت
##ڈیم