ایران کا یورپی طاقتوں سے نئے جوہری مذاکرات پر رضامندی کا اعلان: سرکاری میڈیا

09:0021/07/2025, Pazartesi
جنرل21/07/2025, Pazartesi
ایجنسی
اسماعیل بقائی کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہوگا۔
تصویر : نیوز ایجنسی / اے ایف پی
اسماعیل بقائی کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہوگا۔

ایران اور یورپی ممالک (ای تھری) کے درمیان آخری ملاقات 21 جون کو جنیوا میں ہوئی تھی، یعنی امریکی حملوں سے صرف ایک دن پہلے۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ایران نے جمعے کے روز ترکیہ کے شہر استنبول میں یورپی ملکوں کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جو گزشتہ مہینے امریکی فضائی حملوں کے بعد پہلا اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہوگا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تصدیق کی کہ ایرانی سفارتکار برطانیہ، فرانس اور جرمنی (جنہیں مشترکہ طور پر ’ای تھری‘ کہا جاتا ہے) کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ تہران کے مطابق یہ ملاقات یورپی ممالک کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کی درخواست پر کی جا رہی ہے۔

اسماعیل بقائی کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہوگا۔


امریکا اور اسرائیل کے حملوں کے بعد کشیدگی

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے حملے کیے۔ چند روز بعد 22 جون کو امریکی افواج نے ایران کے اہم جوہری مراکز پر حملے کیے، جن میں فردو کا یورینیم افزودگی مرکز، اصفہان اور نطنز کے تنصیبات شامل تھیں۔

ان حملوں کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان خفیہ مذاکراتی سلسلہ ختم ہو گیا، جو اس سے قبل عمان کے ثالثی کردار کے تحت جاری تھا۔

ایران اور یورپی ممالک (ای تھری) کے درمیان آخری ملاقات 21 جون کو جنیوا میں ہوئی تھی، یعنی امریکی حملوں سے صرف ایک دن پہلے ہوئی تھی۔


جوہری معاہدہ خطرے میں، یورپی ممالک نے ایران کو نئی پابندیوں سے خبردار کر دیا

یورپی سفارتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن) پر مکمل عمل دوبارہ شروع نہ کیا تو اسے ایک بار پھر بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا گیا تھا، جس کے بدلے میں اس پر عائد پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔

ایک جرمن سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ اور مزید کہا کہ ای تھری ممالک ایک ’پائیدار سفارتی حل‘ کی تلاش میں ہیں۔

یہ معاہدہ تب سے مسلسل کمزور ہوتا چلا آ رہا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو اس معاہدے سے نکال لیا اور ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں۔


#ایران اسرائیل جنگ
#مشرق وسطیٰ
#ایران امریکا جوہری مذاکرات