
کراچی میں ہونے والی شدید بارش نے شہر کے کمزور انفراسٹرکچر پر شدید دباؤ ڈالا۔ گٹر اور سیوریج لائنیں پھٹ گئیں، سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے بعد ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی۔ شہر میں سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں اور لوگ شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پچھلی رات ہزاروں لوگ کئی کئی گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ سیکڑوں لوگوں کی کاڑیاں اور موٹرسائیکلیں خراب ہوگئیں۔

کراچی میں ہونے والی شدید بارش نے شہر کے کمزور انفراسٹرکچر پر شدید دباؤ ڈالا۔ گٹر اور سیوریج لائنیں پھٹ گئیں، سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اور کلفٹن جیسے امیر علاقے بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ بارش کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں بجلی غائب رہی، جس سے رہائشیوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔ جنّہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی پروازیں متاثر ہوئیں، کئی پروازیں تاخیر، منسوخ یا متبادل ہوائی اڈے پر بھیج دی گئیں۔
پولیس سرجن نے کراچی میں بارش کے دوران مختلف واقعات میں کم از کم نو لوگ ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے اگلے دور روز کے دوران سندھ اور بلوچستان میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

خیبرپختونخوا میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
دوسری جانب وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے منگل کو بتایا کہ انجینئرز سیلاب کے باعث متاثر ہونے والے بجلی کے نظام کو مکمل طور پر بحال کرنے میں مصروف ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 26 جون کے بعد مون سون کی بارشوں کے باعث ملک بھر میں سیلاب آیا ہے جس کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ 25 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ زیادہ تر سڑکیں بحال کر دی گئی ہیں، جس سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ضروری سامان کی رسد میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان احمد شریف نے کہا کہ فوجی ڈاکٹر بچ جانے والوں کا علاج کر رہے ہیں جبکہ انجینئرز متاثرہ انفراسٹرکچر کی مرمت میں مصروف ہیں۔ فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز کے گاؤں تک خوراک اور امدادی سامان بھی پہنچایا گیا جو سیلاب اور زمین کھسکنے کے باعث کٹ گئے تھے۔
سرکاری دعووں کے باوجود منگل کو بھی ملک کے مختلف حصوں میں مون سون کی بارشیں جاری رہیں، جن میں شہر کراچی بھی شامل ہے، جہاں سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں اور روزمرہ زندگی متاثر ہوئی۔ شہری سڑکوں پر پانی میں چلتے دیکھے گئے۔

بونیر میں شدید سیلاب: 280 سے زائد ہلاکتیں
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے مطابق وزیراعظم شبہاز شریف نے خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں بحالی کے کام تیز کرنے کی ہدایت دی ہے، جہاں جمعہ کو ہونے والی موسلا دھار بارش اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں کم از کم 280 افراد ہلاک ہو گئے۔
مقامی ضلعی کمشنر کے مطابق منگل کو وہاں 20 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ یہ واقعہ مون سون بارشوں کے بعد ہونے والے سب سے شدید سیلاب میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔
سیلاب زدگان کی تلاش جاری، متاثرین حکومت پر ناراض
ریسکیو اہلکار محمد سہیل نے بتایا کہ ریسکیو حکام کے مطابق تقریباً 150 افراد لاپتا ہیں اور ریسکیو ٹیمیں انہیں تلاش کر رہی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر کوئی وارننگ نہیں دی گئی، جیسا کہ عام طور پر کیا جاتا ہے اور حکومت کی امداد سست رفتاری سے پہنچی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سیلاب اتنا تیز تھا کہ رہائشیوں کو بروقت اطلاع نہیں دی جا سکی۔
وزیراعظم شبہاز شریف نے پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی تاکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کام کا جائزہ لیا جا سکے۔
ہر سال پاکستان کے کئی شہروں کو مون سون کے سیلاب سے نمٹنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، جس پر منصوبہ بندی کے فقدان کی تنقید کی جاتی ہے۔ مون سون کا موسم جولائی سے ستمبر تک رہتا ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 2022 کے مہلک سیلاب کی ممکنہ دہرانہ ہو سکتا ہے، جس میں 1700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور جسے ماحولیاتی تبدیلی کا اثر قرار دیا گیا تھا۔