
نریندر مودی کی کوشش ہے کہ وہ امریکہ اور روس دونوں سے اچھے تعلقات رکھیں۔ مگر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ انڈیا اب فیصلہ کرے کہ وہ امریکہ کا ساتھ دے گا یا روس کا لیکن مودی کے لیے یہ معاملہ آسان نہیں ہے۔
ایک وقت تھا جب انڈین وزیرِ اعظم مودی ٹرمپ کو ’مائی فرینڈ‘ کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ لیکن اب امریکی صدر انڈیا سے کافی ناراض نظر آتے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اس پر 50 فیصد ٹیرف بھی لگا دیا ہے اور اس ناراضگی کی ایک بڑی وجہ انڈیا کی روس سے تیل کی خریداری ہے۔
لیکن انڈیا امریکہ کے دباؤ کے باوجود روس سے تیل خریدنا بند کیوں نہیں کر رہا؟
نریندر مودی کی کوشش ہے کہ وہ امریکہ اور روس دونوں سے اچھے تعلقات رکھیں۔ مگر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ انڈیا اب فیصلہ کرے کہ وہ امریکہ کا ساتھ دے گا یا روس کا لیکن مودی کے لیے یہ معاملہ آسان نہیں ہے۔
انڈیا کئی سالوں سے روس کے تیل پر انحصار کرتا آیا ہے تاکہ اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور آبادی کو سہارا دے سکے۔
انڈیا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل خریدنے اور استعمال کرنے والا ملک ہے۔ وہ اپنی ضرورت کا 35 فی صد کروڈ آئل روس سے لیتا ہے اور امکان ہے کہ 2030 تک انڈیا۔۔ روس سے تیل کی خریداری میں چائنہ کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔
لیکن انڈیا کسی اور ملک سے تیل کیوں نہیں خرید سکتا؟
جب 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو یورپی ملکوں نے روس سے تیل خریدنا بند کر دیا تھا۔ روس کے لیے کمائی کا ایک بڑا ذریعہ اس کی آئل ایکسپورٹس ہیں۔ تو روس نے ایشیائی ملکوں کو آفرز کیں اور انہیں ڈسکاؤنٹ پر تیل دینا شروع کر دیا۔ اب روسی تیل زیادہ تر ایشیائی ممالک جیسے چائنہ، انڈیا اور ترکیہ کو جا رہا ہے۔ اور انڈیا کو روس کافی سستے داموں میں تیل دے رہا ہے۔ ایک انڈین پروفیسر کہتے ہیں جو ملک انڈیا کو پہلے تیل دیتے تھے، وہ اتنی بڑا ڈسکاؤنٹ نہیں دے رہے جتنا روس دے رہا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ انڈیا کا روس سے تیل لینا صرف معاشی فیصلہ ہے، سیاسی نہیں۔ انڈین حکومت بھی یہی مؤقف رکھتی ہے۔ لیکن یوکرین اور اس کے حمایتی ملک اس بات سے ناراض ہیں۔ اگرچہ انڈیا وقت کے ساتھ تیل کے دوسرے ذرائع بھی بنا رہا ہے، لیکن روسی تیل مکمل طور پر بند کرنا ایک بہت بڑا خلا پیدا کرے گا جسے آسانی سے پورا نہیں کیا جا سکتا۔
انڈیا اپنی ضرورت کا 80 فیصد تیل امپورٹ کرتا ہے۔ کیوں کہ اس کی اپنی پیداوار اتنی نہیں جو اس کی ڈیمانڈ پوری کر سکے۔ دنیا کے تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کا اتحاد اوپیک شاید کچھ اضافی تیل فراہم کر سکے لیکن روزانہ 34 لاکھ بیرل کا فرق ایک دم پورا کرنا مشکل ہے۔
انڈیا کے پاس تیل خریدنے کے اختیارات امریکی پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی محدود ہو چکے ہیں۔ انڈیا کبھی ایران کا سب سے بڑا تیل کا خریدار تھا۔ وہ روزانہ 4 لاکھ 80 ہزار بیرل تک ایرانی تیل خریدتا تھا۔ جب ٹرمپ نے ایران اور وینزویلا پر پابندیاں لگائیں اور ان ممالک سے تیل خریدنے والے ملکوں کو ٹیرف کی دھمکی دی تو انڈیا کو مجبوراً ان سے تیل لینا بند کرنا پڑا۔
انڈیا اگر روس سے تیل خریدنا بند کردے تو کیا ہوگا؟
اگر انڈیا روسی تیل خریدنا بند کر دے تو اس سے امریکہ سمیت دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ کیوں کہ سپلائی کم ہوگی اور ڈیمانڈ زیادہ۔۔
روسی تیل انڈیا کی معیشت کو بھی سہارا دیتا ہے۔ کیوں کہ انڈیا روس سے خام تیل خرید کر اسے اپنی فیکٹریوں میں ریفائن کر کے دوسرے ملکوں کو بھی بیچ رہا ہے۔
چونکہ یہ آئل انڈیا میں ریفائن ہو کر ایکسپورٹ ہو رہا ہے تو اس پر روس کے خلاف لگائی گئی پابندیاں لاگو نہیں ہوتیں۔ یہ ایک ایسا لوپ ہول ہے جس کا فائدہ انڈیا سمیت امریکہ، برطانیہ، اور یورپ کو بھی ہورہا ہے۔ 2023 میں انڈیا نے 86.28 ارب ڈالر مالیت کی ریفائنڈ آئل مصنوعات ایکسپورٹ کیں، اور اس طرح وہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا پیٹرولیم ایکسپورٹر بن گیا۔
اس لیے کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ انڈیا کے پاس اب روس سے تیل خریدنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اور مودی حکومت ٹرمپ کے دباؤ میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔