سات اکتوبر کو ہلاک ہونے والے ہر اسرائیلی کے بدلے 50 فلسطینیوں کو مارنا چاہیے: اسرائیل کے سابق انٹیلی جینس چیف کی آڈیو لیک

10:3218/08/2025, پیر
ویب ڈیسک
اسرائیل کے سابق انٹیلی جینس چیف اہارون حالیوا (فائل فوٹو)
اسرائیل کے سابق انٹیلی جینس چیف اہارون حالیوا (فائل فوٹو)

میجر جنرل ریٹائرڈ اہارون حالیوا اس آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ سات اکتوبر 2023 کے حملے میں جو اسرائیلی مارے گئے، ان میں سے ہر ایک شخص کے بدلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے۔ غزہ میں ہلاکتوں میں اضافے پر وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ فلسطینیوں کی آئندہ نسلوں کے لیے ضروری ہے۔ انہیں ابھی اور ہر تھوڑے دن بعد ایک نکبہ چاہیے تاکہ وہ اس کی قیمت کو سمجھیں۔

اسرائیل کے چینل 12 نے ملک کے سابق انٹیلی جینس چیف کی ایک لیک آڈیو نشر کی ہے جس میں وہ فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتلِ عام کی ترغیب دے رہے ہیں۔

میجر جنرل ریٹائرڈ اہارون حالیوا اس آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ سات اکتوبر 2023 کے حملے میں جو اسرائیلی مارے گئے، ان میں سے ہر ایک شخص کے بدلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے۔ غزہ میں ہلاکتوں میں اضافے پر وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ فلسطینیوں کی آئندہ نسلوں کے لیے ضروری ہے۔ انہیں ابھی اور ہر تھوڑے دن بعد ایک نکبہ چاہیے تاکہ وہ اس کی قیمت کو سمجھیں۔

نکبہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے دوران فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر جلا وطنی، قتلِ عام، اور زمینوں پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔

حالیوا کی لیک آڈیو میں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ہلاکتیں بدلہ نہیں ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو روکنے کے لیے ہیں۔

اہارون حالیوا نے اپریل 2024 میں سات اکتوبر کے حملوں میں ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اسرائیلی کی انٹیلی جینس ایجنسی بن شیت کو بھی ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا تھا اور وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور دیگر افسران پر بھی تنقید کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

سابق انٹیلی جینس چیف کی آڈیو لیک وہ پہلا موقع ہے جب کسی سینیئر اسرائیلی عہدے دار کی طرف سے اتنی انتہا پسندانہ سوچ اور باتیں عوام کے سامنے آئی ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتلِ عام کو کیسے جائز ٹھہرایا جا رہا ہے۔

اسرائیل نے اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں مسلسل حملے اور بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس سے تقریباً 62 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں امدادی سامان وافر مقدار میں داخل نہ ہونے دینے کی وجہ سے وہاں خوراک کا شدید بحران ہے اور شہری بھوک سے مر رہے ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیرِ اعظم اور سابق اسرائیلی وزیرِ دفاع کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے ان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسرائیل پر عالمی عدالتِ انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ بھی چل رہا ہے۔


##اسرائیل
##فلسطینی
##ہلاکتیں