ٹرمپ سے ملاقات کے بعد پوتن اور زیلنسکی امن اجلاس کے لیے تیار

10:1819/08/2025, Salı
ویب ڈیسک
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔

روس کے صدر نے ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو اور وائٹ ہاؤس ملاقاتوں کے بعد زیلنسکی سے امن ملاقات پر اتفاق کرلیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی ایک امن اجلاس کی جانب بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ پیش رفت پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں کی سفارت کاری کے بعد سامنے آئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امن کی کوششوں میں کامیابی کی امید اس وقت بڑھ گئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے روسی صدر پوتن سے فون پر بات کی ہے۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جسے انہوں نے ’بہت اچھی‘ ملاقات قرار دیا۔

اگر یہ اجلاس ہوا تو یہ ماسکو اور کیف جنگ کے بعد روسی اور یوکرینی رہنماؤں کی پہلی آمنے سامنے ملاقات ہوگی۔

ٹرمپ کا براہِ راست سفارت کاری پر زور

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ممکنہ پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’سب لوگ روس اور یوکرین کے لیے امن کے امکان پر بہت خوش ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والی ملاقاتوں کے اختتام پر انہوں نے پوتن سے رابطہ کیا اور پوتن اور زیلنسکی کے درمیان ایک براہِ راست ملاقات کے لیے ابتدائی تیاری شروع کر دی ہے جس کی جگہ ابھی طے نہیں ہوئی۔ ٹرمپ کا یہ بھی پلان ہے کہ اس کے بعد وہ ایک سہ فریقی سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ پوتن نے اگلے دو ہفتوں میں ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم اس کی تاریخ اور مقام کی تصدیق ابھی باقی ہے۔

زیلنسکی مذاکرات کے لیے تیار

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے صاف کہا کہ وہ روسی صدر پوتن سے براہِ راست ملاقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دوسری طرف روس کی جانب سے بھی مثبت ردعمل آیا ہے، جہاں پوتن کے ایک قریبی مشیر نے کہا کہ پوتن بھی اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے راضی ہیں۔

یوکرین کی جنگ اب بھی مہنگے تعطل کا شکار ہے، حالانکہ روس کو معمولی کامیابیاں ملی ہیں۔ ٹرمپ کی گزشتہ ہفتے الاسکا میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والی سمٹ جنگ بندی کے بغیر ختم ہوئی، جس کے بعد زیلنسکی ہنگامی بات چیت کے لیے واشنگٹن پہنچے۔

یوکرین کی جنگ ایک ایسے مرحلے پر رکی ہوئی ہے جہاں دونوں فریق کو بھاری جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے، اگرچہ روس کو کچھ چھوٹی کامیابیاں ملی ہیں۔ پچھلے ہفتے الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات ہوئی تھی لیکن وہ کسی سنجیدہ فیصلے کے بغیر ختم ہو گئی۔ اسی وجہ سے زیلنسکی فوری طور پر اہم بات چیت کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے۔

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: اوول آفس میں دوستانہ ماحول

اوول آفس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات فروری میں ہونے والے اُن کے تیز و تند مکالمے کے بالکل برعکس تھی، جو تلخی پر ختم ہوئی تھی۔ اس بار دونوں رہنماؤں نے زیادہ دوستانہ لہجہ اپنایا۔

زیلنسکی کے مطابق یہ ملاقات ان کے اور ٹرمپ کے درمیان سب سے اچھی تھی اور پہلے کے مقابلے میں تناؤ کم ہو گیا ہے۔ اس بار ٹرمپ نے زیلنسکی کے کپڑوں کی تعریف بھی کی، حالانکہ اس سے پہلے قدامت پسند میڈیا ان پر فوجی طرز کے لباس پہننے پر تنقید کرتا رہا تھا۔

یورپ اور امریکا کا یوکرین کو تحفظ دینے پر غور

مذاکرات میں اصل موضوع یوکرین کے لیے لمبے عرصے کی سلامتی کی یقین دہانیاں تھیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایک منصوبہ بنایا جا رہا ہے جس کے تحت یورپی ممالک، امریکا کے ساتھ مل کر یوکرین کی حفاظت کی ذمہ داری لیں گے۔

نیٹو کے سربراہ مارک رُٹے کے مطابق یہ ملاقات کامیاب رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے وہ رکاوٹ یا بندش ختم کر دی ہے جس کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ رہی تھی۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق یوکرین نے 100 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیار خریدنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن کی ادائیگی یورپ کرے گا۔ اس کے بدلے میں امریکا سلامتی کی ضمانت دے گا۔ بعد میں زیلنسکی نے کہا کہ یہ رقم 90 ارب ڈالر ہو سکتی ہے اور حتمی فیصلہ 10 دن میں ہو گا۔

یورپی حمایت اور خدشات

برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ، یورپی کمیشن اور نیٹو کے رہنماؤں نے واشنگٹن میں مذاکرات میں حصہ لیا تاکہ یوکرین کے لیے اپنی حمایت کو مزید مضبوط کریں۔

لیکن انہوں نے ٹرمپ کے پوتن سے ماضی کے تعلقات پر تشویش بھی ظاہر کی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ اگر روس امن کی طرف پیش رفت نہیں کرتا تو نئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔ فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب نے دو ٹوک کہا کہ پیوٹن پر ’اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔‘

سخت اختلافات کے باوجود، پیر کی سمٹ اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ ہے کہ مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔

##روس
##یوکرین
##جنگ بندی
##امریکہ