
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ سخت پابندیوں کے خلاف ہے اور جب تک معاہدے کی حد واضح نہ ہو، اس پر اتفاق نہیں ہو سکتا۔
پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے دنیا کے پہلے معاہدے پر مذاکرات جنیوا میں اقوام متحدہ کا اجلاس جاری ہے۔ لیکن جمعرات کو یہ بات چیت طے شدہ وقت میں مکمل نہ ہو سکی کیونکہ تمام ممالک اس بات پر متفق نہیں ہو پائے کہ مستقبل میں پلاسٹک پر کتنی پابندیاں لگائی جائیں۔ اس لیے اجلاس کو اگلے دن تک بڑھا دیا گیا۔
روئٹرز کے مطابق انٹرنیشنل نیگوشیٹنگ کمیٹی (آئی این سی) کے چیئرمین لوئس وایاس والدیویسو نے کہا کہ مذاکرات جمعہ تک جاری رہیں گے۔
آئی این سی، اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی کی جانب سے 2022 میں قائم کیا گیا ایک گروپ ہے، جسے پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک قانونی طور پر پابند عالمی معاہدہ تیار کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔
جمعرات کی رات ممالک ایک نئے مسودے کا انتظار کر رہے تھے جو آئندہ مذاکرات کی بنیاد بن سکتا تھا، کیونکہ کچھ ممالک چاہتے تھے کہ پلاسٹک آلودگی روکنے کے لیے معاہدہ زیادہ سخت اور مؤثر ہو، تاکہ اس پر سخت پابندیاں لگائی جا سکیں۔
لیکن بدھ کو جو مسودہ پیش کیا گیا، وہ کمزور تھا اور سخت اقدامات شامل نہ ہونے پر کچھ ممالک نے اسے مسترد کر دیا۔
پاناما، کینیا، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت کئی ملک ناراض تھے کہ مسودے سے پلاسٹک آلودگی کے پورے عمل، بنانے سے لے کر کچرا پھینکنے تک، اور صحت کو ہونے والے نقصان سے متعلق اہم باتیں ہٹا دی گئی ہیں۔
تیل پیدا کرنے والے ممالک کی پابندیوں کی مخالفت
تیل پیدا کرنے والے ممالک اس بات کے مخالف ہیں کہ پٹرولیم، کوئلہ اور گیس سے بننے والے نئے (ورجن) پلاسٹک کی پیداوار پر پابندیاں لگائی جائیں، جبکہ دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ اس پیداوار کو محدود کیا جائے اور پلاسٹک مصنوعات اور خطرناک کیمیکلز پر سخت کنٹرول کیا جائے۔
انٹرنیشنل انوائرمنٹل لا کے جنیوا آفس کے مینیجنگ اٹارنی ڈیوڈ ازولے نے رائٹرز کو بتایا کہ ’آپ ان دو مؤقف کو ایک نہیں کر سکتے، میرا خیال ہے کہ چیئرمین کوشش کرتے رہیں گے، لیکن اگر وہ نہ کر سکے تو پھر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔‘
یورپی یونین کی کمشنر جیسیکا روزوال نے کہا کہ ’کمزور معاہدہ کسی کے لیے فائدہ مند نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک ایسا معاہدہ جو پلاسٹک کے پورے لائف سائیکل کو شامل کرے اور سائنس کے ساتھ ترقی کرے، ایک اہم قدم ہے۔ اگلے چند گھنٹے فیصلہ کریں گے کہ ہم اس موقع پر پورا اتر سکتے ہیں یا نہیں۔‘
پاناما نے بدھ کے مسودے کو ’ناپسندیدہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر دوبارہ لکھنے کا مطالبہ کیا۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ بڑی پابندیوں کے خلاف ہے اور جب تک معاہدے کی حد واضح نہ ہو، اس پر اتفاق نہیں ہو سکتا۔
جنیوا میں ایک ہزار نمائندے جمع
گزشتہ سال کے آخر میں ساوٴتھ کوریا میں بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس کسی معاہدے کے بغیر ختم ہونے کے بعد چھٹے دور کی بات چیت کے لیے ایک ہزار سے زائد نمائندے جنیوا میں جمع ہوئے ہیں۔
جمعرات کو جب نمائندے جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہال میں مزید بات چیت کے لیے آ رہے تھے تو کچھ گروپوں نے بینر اٹھا رکھے تھے اور ’کمزور معاہدے‘ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو 2060 تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا بڑھ جائے گی، جس سے سمندر مزید آلودہ ہوں گے، انسانی صحت کو نقصان پہنچے گا اور ماحولیاتی تبدیلی مزید بگڑ جائے گی۔