
پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورتحال کی وجہ کلاوٴبرسٹ کو قرار دیا جارہا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فلش فلڈنگ، سیلاب اور شدید بارشوں سے 146 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بٹگرام، مانسہرہ اور بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جبکہ سب سے زیادہ جانی نقصان بونیر میں ہوا جہاں 78 افراد جاں بحق ہوئے۔
گلگت بلتستان میں سیلابی ریلوں سے اب تک 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جون کے آخر سے شروع ہونے والے مون سون کے دوران ملک بھر میں بارش سے متعلقہ حادثات میں 350 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں زیادہ تر واقعات کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے پیش آئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اچانک پانی کا ریلہ آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔ پانی کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ لوگوں کو پتا ہی نہیں چلا اور ریلے کے ساتھ کیچڑ، مٹی اور بڑے پتھر آبادی میں آگرے۔
کلاؤڈ برسٹ کسے کہتے ہیں؟
کلاؤڈ برسٹ عام بارش سے مختلف ہوتا ہے۔ عام بارش دھیرے دھیرے ہوتی ہے، جبکہ کلاؤڈ برسٹ اس وقت ہوتا ہے جب کسی چھوٹے علاقے میں ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جائے۔
جب یہ بارش پہاڑی علاقوں میں ہو تو صورتحال فلیش فلڈنگ اور لینڈ سلائڈنگ میں بدل جاتی ہے، جس میں پتھر، مٹی، کیچڑ، ٹوٹے درخت بھی ساتھ بہہ رہے ہوتے ہیں۔
کلاوٴڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ اس لیے ہوتا ہے کہ جب زمین یا بادلوں کے نیچے گرم ہوا کی لہریں پیدا ہوتی ہیں تو بارش کے قطرے نیچے گرنے کے بجائے دوبارہ اوپر بادلوں میں چلے جاتے ہیں۔
اس سے بادل بہت بھاری ہو جاتے ہیں اور اوپر کی طرف دباؤ بڑھتا ہے، جس کی وجہ سے ایک جگہ اچانک بہت تیز بارش برستی ہے۔
کیا کلاوٴڈ برسٹ کی وارننگ دی جاسکتی ہے؟
سائنسی طور پر کلاؤڈ برسٹ کی وارننگ دینا مشکل ہے، کیونکہ یہ صرف چند گھنٹوں یا منٹوں میں کسی چھوٹے علاقے میں ہوتا ہے اور بارش کی شدت بہت تیزی سے بدل سکتی ہے۔ لیکن احتیاطی اقدامات اور پہلے سے اطلاع دینا ممکن ہے۔
لیکن موسمیاتی ادارے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش کے شدید ہونے کے امکانات کو دیکھ کر عمومی وارننگ دے سکتے ہیں۔
مون سون یا موسلا دھار بارش والے دنوں میں لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایات دے سکتے ہیں، سیلابی اور پہاڑی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر سکتے ہیں۔