
یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس میں جہاز بچ گیا۔ پائلٹس ایمرجنسی لینڈنگ کرانے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن اس کے باوجود اس میں سوار سیکڑوں افراد مارے گئے۔
سعودی ایئر لائن کی فلائٹ 163 کے حادثے کو آج 45 برس ہو گئے ہیں۔ یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس میں جہاز بچ گیا۔ پائلٹس ایمرجنسی لینڈنگ کرانے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن اس کے باوجود اس میں سوار سیکڑوں افراد مارے گئے۔
یہ بدقسمت جہاز کراچی سے جدہ جا رہا تھا اور ریاض میں اس نے ری فیولنگ کے لیے رکنا تھا۔ اس میں عملے سمیت 301 افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر پاکستانی اور سعودی شہری تھے۔ پاکستانی شہریوں میں سے اکثر عمرے کے لیے جا رہے تھے۔
کراچی سے ریاض تک تو فلائٹ بالکل ٹھیک پہنچی لیکن جب ریاض سے جہاز نے دوبارہ ٹیک آف کیا تو صرف سات منٹ بعد اس کے کارگو کیبن میں آگ لگ گئی۔ کچھ دیر بعد جب دھواں مسافروں کے کیبن میں آنا شروع ہوا تو عملے نے پائلٹس کو آگاہ کیا اور جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے دوبارہ ریاض ایئرپورٹ کی طرف موڑا گیا۔
پائلٹس نے جہاز کو کامیابی سے ایئرپورٹ پر لینڈ تو کرا لیا لیکن پائلٹس نے عملے کو فوری انخلا کی ہدایت نہیں کی۔ جہاز کے انجن کافی تاخیر سے بند ہوئے۔ جب کافی دیر تک جہاز کے اندر موجود عملے کی طرف سے دروازے نہیں کھلے تو باہر موجود ریسکیو اہلکاروں نے جہاز کے دروازے کھولے۔
لینڈنگ کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ریسکیو اہلکار جہاز کا ایک دروازہ کھولنے میں کامیاب ہوئے لیکن تب تک آگ جہاز کے پورے کیبن میں پھیل چکی تھی اور اندر موجود تمام مسافر اور عملے کے تمام ارکان ہلاک ہو چکے تھے۔