19 اگست 1980: ایک ایسا فضائی حادثہ جس میں جہاز تو بچ گیا لیکن اس میں سوار تمام 300 لوگ مارے گئے

11:5219/08/2025, منگل
جنرل19/08/2025, منگل
ویب ڈیسک
جہاز کے جلنے کے بعد کی ایک تصویر
جہاز کے جلنے کے بعد کی ایک تصویر

یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس میں جہاز بچ گیا۔ پائلٹس ایمرجنسی لینڈنگ کرانے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن اس کے باوجود اس میں سوار سیکڑوں افراد مارے گئے۔

سعودی ایئر لائن کی فلائٹ 163 کے حادثے کو آج 45 برس ہو گئے ہیں۔ یہ ایک ایسا حادثہ تھا جس میں جہاز بچ گیا۔ پائلٹس ایمرجنسی لینڈنگ کرانے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن اس کے باوجود اس میں سوار سیکڑوں افراد مارے گئے۔

یہ بدقسمت جہاز کراچی سے جدہ جا رہا تھا اور ریاض میں اس نے ری فیولنگ کے لیے رکنا تھا۔ اس میں عملے سمیت 301 افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر پاکستانی اور سعودی شہری تھے۔ پاکستانی شہریوں میں سے اکثر عمرے کے لیے جا رہے تھے۔

کراچی سے ریاض تک تو فلائٹ بالکل ٹھیک پہنچی لیکن جب ریاض سے جہاز نے دوبارہ ٹیک آف کیا تو صرف سات منٹ بعد اس کے کارگو کیبن میں آگ لگ گئی۔ کچھ دیر بعد جب دھواں مسافروں کے کیبن میں آنا شروع ہوا تو عملے نے پائلٹس کو آگاہ کیا اور جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے دوبارہ ریاض ایئرپورٹ کی طرف موڑا گیا۔

پائلٹس نے جہاز کو کامیابی سے ایئرپورٹ پر لینڈ تو کرا لیا لیکن پائلٹس نے عملے کو فوری انخلا کی ہدایت نہیں کی۔ جہاز کے انجن کافی تاخیر سے بند ہوئے۔ جب کافی دیر تک جہاز کے اندر موجود عملے کی طرف سے دروازے نہیں کھلے تو باہر موجود ریسکیو اہلکاروں نے جہاز کے دروازے کھولے۔

لینڈنگ کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ریسکیو اہلکار جہاز کا ایک دروازہ کھولنے میں کامیاب ہوئے لیکن تب تک آگ جہاز کے پورے کیبن میں پھیل چکی تھی اور اندر موجود تمام مسافر اور عملے کے تمام ارکان ہلاک ہو چکے تھے۔

ذمے داری جہاز کے کپتان پر عائد کی گئی کہ اس نے عملے کو فوری انخلا کے لیے تیار نہیں کیا اور رن وے پر لینڈ کرنے کے فوراً بعد انخلا نہیں کیا بلکہ وہ جہاز کو ٹیکسی وے تک لایا۔ ایمرجنسی صورتِ حال کے دوران کپتان نے عملے کو صحیح استعمال نہیں کیا۔ اس کے علاوہ ایئرسیفٹی کی تیاری نہ ہونے کو بھی وجہ قرار دیا گیا۔ لیکن جہاز میں آگ کس چیز سے لگی تھی؟ یہ معلوم نہیں ہوسکا۔
##جہاز حادثہ
##پاکستان
##سعودی عرب