
پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں او آئی سی کا اجلاس بلانے پر ترکیہ اور ایران کا شکریہ ادا کیا
ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے مسلم ممالک کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو ہمارے مشترکہ ایکشن کی ضرورت ہے۔
حاقان فیدان پیر کو آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز (او آئی سی) کے غزہ سے متعلق ہنگامی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔ یہ اجلاس پیر سے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہو رہا ہے جس میں مسلم ممالک کے وزرائے خراجہ موجود ہیں۔
ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو ہمارے مشترکہ اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو کسی پائیدار حل کی طرف آمادہ کرنے کے لیے اس پر مل کر دباؤ ڈالنے کی اہمیت پر زور دیا۔
حاقان فیدان نے کہا کہ امت مسلمہ اور او آئی سی کے ضمیر کو اس موقع کو پہچاننا چاہیے تاکہ وہ ایک مضبوط اور متحد آواز اٹھائیں اور اقدامات کریں۔

غزہ میں قحط کے اعلان پر ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ صورتِ حال کسی قدرتی آفت سے نہیں بلکہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے اسے انسانوں کا پیدا کردہ قحط قرار دیا۔
حاقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل نے اپنی شرم ناک کارروائیوں کی تاریخ میں انسانیت کے خلاف ایک اور جرم کا اضافہ کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیاں اب غزہ شہر کے اندرونی علاقوں تک پھیل چکی ہیں جہاں لاکھوں افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔ مغربی کنارے (ویسٹ بینک) میں اسرائیلی آبادکاری کے منصوبے ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے تصور کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اسرائیل امن نہیں چاہتا بلکہ فلسطین کو مٹا دینا چاہتا ہے۔ اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حاقان فیدان نے نے غزہ میں فلسطینیوں کے موجود رہنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اور غزہ کی پٹی کی ایک ساتھ تعمیر نو کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مشترکہ کوششوں کے باعث عالمی برادری میں شعور بیدار ہو رہا ہے اور مغربی ممالک میں لوگوں کی رائے بدلنا شروع ہو گئی ہے۔
فیدان نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے او آئی سی، عرب لیگ اور غزہ گروپ کے کردار کو نہایت اہم قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی قبضے اور جبر کی پالیسیوں کے خلاف اب ہوا کا رخ بدل رہا ہے۔
انہوں نے جولائی میں نیویارک میں ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس کا بھی حوالہ دیا جس کی سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ صدارت کی تھی۔ فیدان نے کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگِ میل تھا جس نے دو ریاستی حل کے لیے عالمی حمایت کو مضبوط کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کو صرف تسلیم کرنا کافی نہیں بلکہ اسے مالی، تیکنیکی، اور ادارہ جاتی مدد کی بھی شدید ضرورت ہے تاکہ وہ مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہو سکے۔
حاقان فیدان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو حکومت کے شام، لبنان اور ایران پر بار بار اور غیر قانونی حملے دراصل ایک وسیع اور خطرناک ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کا مقصد پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار بنانا ہے۔ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا، تو اس کا نتیجہ پورے مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے تک تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی بنیاد مسجدِ الاقصیٰ کے تحفظ اور فلسطینی کاز کے دفاع کے لیے رکھی گئی تھی۔ ان کے بقول ’اگر ہم ان دونوں محاذوں پر کمزوری دکھائیں تو او آئی سی کے وجود کا مقصد ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔‘
خطاب کے اختتام پر فیدان نے کہا کہ آج ہمیں ایک عہد کرنا چاہیے کہ فلسطین قائم رہے گا، اور فلسطینی عوام آزادی، انصاف، اور امن حاصل کریں گے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا خطاب
پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں او آئی سی کا اجلاس بلانے پر ترکیہ اور ایران کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 60 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ فلسطین میں قحط کی صورتِ حال ہے اور وہاں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔ اسرائیل کا گریٹر اسرائیل منصوبہ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے۔ پاکستان اس منصوبے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور فلسطین کی خود مختار ریاست کا حامی ہے۔