آرمینیا میں زنگی زور پر کشیدگی، ایران کی ارس راہداری کی پیشکش

15:239/08/2025, Cumartesi
جنرل9/08/2025, Cumartesi
ویب ڈیسک
امریکی دباؤ کی وجہ سے جنوبی قفقاز میں زنگی زور راہداری کا پرانا مسئلہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔
تصویر : آرکائیو / فائل
امریکی دباؤ کی وجہ سے جنوبی قفقاز میں زنگی زور راہداری کا پرانا مسئلہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔

امریکی دباؤ کی وجہ سے جنوبی قفقاز میں زنگی زور راہداری کا پرانا مسئلہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔

امریکی دباؤ کی وجہ سے جنوبی قفقاز میں زنگی زور راہداری کا پرانا مسئلہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ اس صورتحال میں ایران نے آذربائیجان کو ایک دوسرا راستہ (ارس راہداری) تجویز کیا ہے۔ اب آذربائیجان یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک منصوبے کو اختیار کرے یا دونوں کو اپنے سیاسی اور سفارتی فائدے کے لیے استعمال کرے۔

تہران نے باضابطہ طور پر آذربائیجان کو ارس راہداری کی پیشکش کی ہے، جو اس کی سرزمین سے گزرے گی، اس کے بدلے میں زنگی زور منصوبہ ترک کرنے کا کہا گیا ہے، جو سرحدی تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔

واشنگٹن زنگی زور راہداری کو ’'امن اور خوشحالی کا منصوبہ‘' قرار دیتا ہے، جبکہ ایران اس منصوبے کو ’جغرافیائی سیاسی سازش' کہہ کر مسترد کرتا ہے۔ امریکی سفارت کاروں کا مؤقف ہے کہ اس راہداری کے کھلنے سے خطے میں دیرپا معاہدے کی راہ ہموار ہو گی، تاہم ایران کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اس کی آرمینیا کے ساتھ اسٹریٹجک سرحد ختم کر دے گا اور اسے جغرافیائی طور پر گھیر لے گا۔


ایران کا ارس راہداری منصوبہ

امریکی دباؤ کے جواب میں تہران نے ارس راہداری کا منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت آذربائیجان کو ایران کے شمالی علاقوں کے راستے نخچوان سے جوڑا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد سرحدی تبدیلیوں کو روکنا اور ٹرانزٹ آمدنی حاصل کرنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اس راہداری کے لیے پلوں اور شاہراہوں کی تعمیر کے معاہدے بھی طے پا چکے ہیں۔

باکو حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ امریکی حمایت یافتہ زنگی زور راہداری اور ایرانی حمایت یافتہ ارس راہداری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے، یا دونوں منصوبوں کو سفارتی سودے بازی کے لیے استعمال کرے۔ اس طرح قفقاز میں ایک راہداری کھولنے کے بجائے، دو راہداریوں کی مسابقت شروع ہو گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:


#ایران
#آرمینیا
#دنیا