غزہ سٹی میں قحط کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا، اسرائیل کی تردید

13:4622/08/2025, جمعہ
جنرل22/08/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
غزہ میں غذائی قلت کے شکار ایک بچے کی فائل فوٹو
غزہ میں غذائی قلت کے شکار ایک بچے کی فائل فوٹو

غزہ کے بارے میں کافی عرصے سے مختلف ممالک، بین الاقوامی تنظیمیں اور ادارے یہ خبردار کر رہے تھے کہ یہاں خوراک کی قلت کی وجہ سے قحط کی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔اب آئی پی سی نے باقاعدہ قحط کا اعلان کردیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے نے غزہ سٹی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں قحط کی باقاعدہ طور پر تصدیق کر دی ہے۔

انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک نظام ہے جو کسی بھی علاقے میں خوراک کی کمی اور غذائی قلت کا جائزہ لیتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا حمایت یافتہ یہ نظام 2004 میں قائم ہوا تھا اور اب تک اس نے غزہ سے پہلے صرف چار مرتبہ مختلف ملکوں میں قحط کی صورتِ حال کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل آئی پی سی نے 2011 میں صومالیہ اور 2017, 2020, 2024 میں سوڈان میں قحط کی تصدیق کی تھی۔ اب غزہ سٹی میں قحط کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے جو غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں تقریباً پانچ لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔

غزہ کے بارے میں کافی عرصے سے مختلف ممالک، بین الاقوامی تنظیمیں اور ادارے یہ خبردار کر رہے تھے کہ یہاں خوراک کی قلت کی وجہ سے قحط کی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے بارڈر کی بندش اور امدادی سامان نہ آنے دینے کی وجہ سے غزہ کے شہری مہینوں سے خوراک کی قلت کا شکار تھے۔ بھوک کی وجہ سے وہاں درجنوں اموات بھی ہو رہی ہیں جس کے بعد آئی پی سی نے باقاعدہ قحط کا اعلان کر دیا ہے۔
غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے لیے اسرائیل کی کارروائیوں کے بعد علاقے سے فلسطینی نقل مکانی کر رہے ہیں،

آئی پی سی نے غزہ گورنریٹ کے علاقوں میں قحط کے لیول کو فیز فائیو میں ظاہر کیا ہے جو سب سے بلند سطح ہے۔ فیز فائیو کا مطلب ہے جب کسی علاقے میں قحط کی وجہ سے فاقہ کشی، انتہائی بھوک اور اموات ہو رہی ہوں۔

آئی پی سی کا کہنا ہے کہ ابھی غزہ میں پانچ لاکھ افراد فیز فائیو کی کنڈیشن میں رہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 10 لاکھ 70 ہزار افراد فیز فور کی کنڈیشن میں ہیں جسے ایمرجنسی کنڈیشن بھی کہا جاتا ہے۔ اور تقریباً چار لاکھ افراد فیز تھری میں ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے اسرائیل کو ذمے دار قرار دے دیا

اقوامِ متحدہ نے غزہ میں قحط کی ذمے داری اسرائیل کی ’منظم رکاوٹوں‘ پر ڈالی ہے جو امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل ہیں۔اقوامِ متحدہ کے امدادی پروگرام کے سربراہ ٹام فلیچر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں قحط سے ہم سب کو ڈرنا چاہیے۔ اگر اقوامِ متحدہ کو غزہ میں امداد پہنچانے سے منظم طریقے سے نہ روکا جاتا تو اس صورتِ حال سے بچا جاسکتا تھا۔
ٹام فلیچر

ان کے بقول اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی میں منظم طریقے سے رکاوٹیں ڈالی گئیں جس کی وجہ سے امدادی سامان بارڈرز پر جمع ہوتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور جو لوگ ان تک پہنچ سکتے ہیں، ان سے میرا مطالبہ اور درخواست ہے کہ اب بہت ہوگیا۔ اب جنگ بندی کریں اور تمام بارڈر کراسنگز کھولیں۔

غزہ میں کوئی قحط نہیں: اسرائیل

اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے آئی پی سی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غزہ میں کوئی قحط نہیں ہے۔‘

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق آئی پی سی کی رپورٹ ’حماس کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ پر مبنی ہے جو اس نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے مختلف تنظیموں کا سہارا لے کر پھیلایا ہے۔‘

کسی علاقے میں قحط کب ڈکلیئر کیا جاتا ہے؟

  • اگر کسی علاقے میں 20 فیصد سے زیادہ گھروں میں خوراک کی شدید قلت ہو
  • اور 30 فیصد سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں
  • اگر کہیں اموات کی شرح اتنی ہو کہ ہر 10 ہزار افراد میں سے روز دو لوگ یا 10 ہزار بچوں میں سے روز چار بچے ہلاک ہو رہے ہوں

یہ تینوں چیزیں جہاں پائی جائیں تو اس علاقے کو قحط زدہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

قحط کی صورتِ حال اکثر تنازعات، جنگوں، شدید معاشی بحران یا پھر موسم کی شدت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔



##غزہ
##اسرائیل
##قحط