امریکی حکومت نے غزہ کے شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی لگا دی

12:3618/08/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

مارکو روبیو نے کہا کہ کانگریس کے دفاتر نے انہیں شواہد دیے ہیں کہ کچھ تنظیمیں حماس جیسی دہشت گرد تنظیم سے رابطے رکھنے والے دہشت گردوں کو ویزے دلوانے میں ملوث ہیں۔ تاہم انہوں نے کوئی شواہد یا تنظیموں کے نام نہیں بتائے۔

امریکی حکومت نے غزہ کے شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے شہریوں کے لیے وزیٹر ویزوں کا اجرا روک رہا ہے۔

یہ پابندی ایک قدامت پسند ایکٹیوسٹ لورا لومر کی جانب سے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد لگائی گئی ہے۔ لورا لومر نے فلسطینی بچوں کے امریکی اسپتالوں میں علاج کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ انہیں ویزا کیسے مل گیا۔ یہ بچے ’ہیل فلسطین‘ نامی ایک تنظیم کی مدد سے علاج کے لیے امریکہ آئے ہیں۔

لورا لومر نے کہا تھا کہ امریکہ کہتا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی حکومت میں فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کر رہا۔ لیکن اس کے باوجود غزہ کے لوگ امریکہ آنے میں کامیاب ہو گئے۔

انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور دیگر عہدے داروں کو ٹیگ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی امریکہ آمد کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ جس نے انہیں ویزے جاری کیے ہیں، اس شخص کو نوکری سے نکالا جائے۔

لورا لومر کے ٹرمپ انتظامیہ پر اثر و رسوخ پر کئی سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ پہلے بھی کئی بار ایسا ہوا ہے کہ انہوں نے کسی عہدے دار پر تنقید کی تو یا تو اس نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا یا اسے ہٹا دیا گیا۔ مگر ٹرمپ اس تاثر کو نہیں مانتے۔

تاہم اس پوسٹ کے بعد امریکی محکمۂ خارجہ نے ہفتے کو بیان دیا کہ اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ طبی و انسانی بنیادوں پر کچھ لوگوں کو عارضی ویزے کیسے جاری کیے گئے۔ مگر امریکی محکمۂ خارجہ نے اس کا جواب نہیں دیا کہ فلسطینیوں کو کتنے ویزے جارے ہوئے ہیں اور کیا ویزے روکنے کی وجہ لومر کی پوسٹ بنی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو کہا کہ صرف چند بچوں کو ویزے جارے کیے گئے تھے جنہیں طبی امداد کی ضرورت تھی لیکن ان کے ساتھ بڑے بھی آ گئے۔

مارکو روبیو نے کہا کہ کانگریس کے دفاتر نے انہیں شواہد دیے ہیں کہ کچھ تنظیمیں حماس جیسی دہشت گرد تنظیم سے رابطے رکھنے والے دہشت گردوں کو ویزے دلوانے میں ملوث ہیں۔ تاہم انہوں نے کوئی شواہد یا تنظیموں کے نام نہیں بتائے۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے ہم اس پروگرام کو روک رہے ہیں اور دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں کہ ان ویزوں کی جانچ پڑتال کیسے کی جا رہی ہے اور ان تنظیموں کا ویزے کے عمل سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

’ہیل فلسطین‘ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے محکمۂ خارجہ کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ ایک امریکی غیر منافع بخش ادارہ ہیں جو فلسطینی بچوں کو فوری طبی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ وہ صرف شدید زخمی بچوں کو عارضی ویزے پر علاج کے لیے امریکہ لاتے ہیں اور علاج کے بعد بچوں اور ان کے اہلِ خانہ واپس مشرقِ وسطیٰ چلے جاتے ہیں۔

(اس خبر کی تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)
##امریکہ
##غزہ
##ویزے