
دنیا کے 50 سے زائد ممالک کے علما جمعے کو استنبول میں اکٹھے ہوئے جہاں ’اسلامی و انسانی ذمہ داری: غزہ‘ کے عنوان سے کانفرنس کا آغاز ہوا جو ایک ہفتے تک جاری رہے گی۔
پریس ریلیز کے مطابق یہ اجلاس انٹرنیشنل یونین آف مسلم سکالرز نے اسلامی علما فاؤنڈیشن کے تعاون سے منعقد کیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے لیے دنیا بھر کی سپورٹ کو مضبوط کرنا ہے۔
ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایوب سلطان مسجد میں افتتاحی اعلامیہ پڑھتے ہوئے کانفرنس کے صدر پروفیسر ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی نے غزہ کی صورتحال کو ’حالیہ دور کی سب سے بڑی نسل کشی‘ قرار دیا اور اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ڈھائی ملین سے زائد آبادی کو قتل، محاصرے اور بھوک کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اعلامیے میں امریکہ سمیت بڑی طاقتوں پر ’اسرائیل کی حمایت‘ کا الزام لگایا گیا، جبکہ عرب اور مسلم حکومتوں کے رویے کو ’شرمناک غفلت‘ قرار دیا گیا۔
24 سے 28 اگست تک کانفرنس میں مختلف ورکشاپس ہوں گی جن میں غزہ کے انسانی بحران، مسجد اقصیٰ کی حفاظت اور فلسطین کے بنیادی مسائل پر بحث کی جائے گی۔ 29 اگست کو آیا صوفیہ مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد حتمی اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
کانفرنس کے مقاصد میں شامل ہیں:
- غزہ کے لیے امداد پہنچانے کے راستے کھولنا اور ضرورت کی چیزیں فراہم کرنا۔
- نسل کشی اور قبضے کو روکنے کے لیے اسلامی اتحاد کی تشکیل۔
- جنگی جرائم پر احتساب کا مطالبہ۔
- اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ اور پابندیوں کا نفاذ۔
- عالمی حقوق اور انسانی تنظیموں کے ذریعے سیاسی دباؤ بڑھانا۔
علمائے کرام نے 28 اگست کو روزہ اور دعا کا دن منانے کی اپیل کی اور کہا کہ ’ہم غزہ کو پیغام دیتے ہیں: تم تنہا نہیں ہو۔ تمہاری جدوجہد حق، آزادی اور انصاف کے دفاع کی جدوجہد ہے۔‘
کانفرنس کے منتظمین نے حکومتِ ترکیہ، استنبول انتظامیہ اور دینی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کے فیصلے اسلامی دنیا اور عالمی رہنماؤں تک پہنچائے جائیں گے۔