
غزہ سٹی میں صحافیوں کے خیمے پر اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی ہلاک ہو گئے۔
الجزیرہ کے مطابق صحافی انس الشریف کے علاوہ محمد قریقیہ، کیمرہ مین ابراہیم ظاہر، محمد نوفل اور مؤمن علیوہ شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سات لوگ ہلاک ہوئے۔
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ٹارگٹڈ قتل آزادی صحافت پر ایک اور صریح اور پہلے سے سوچا گیا حملہ تھا‘
الجزیرہ نے عالمی برادری اور تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اس جاری نسل کشی کو روکنے اور صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں‘۔
الجزیرہ نے کہا ’حملے کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے انس الشریف پر حملہ کیا تھا۔ ٹیلی گرام پر پوسٹ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے لکھا کہ انہوں نے ’حماس میں دہشت گرد سیل کے سربراہ کے طور پر کام کیا تھا‘۔
الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی محمود، جو حملے کے وقت صرف ایک بلاک کے فاصلے پر موجود تھے، نے کہا کہ انس الشریف کی موت پر رپورٹنگ کرنا گزشتہ 22 ماہ کی جنگ میں ان کے لیے سب سے مشکل کام تھا۔
اٹھائیس سالہ الشریف نے مرنے سے چند لمحے پہلے ایکس پر غزہ شہر میں شدید اسرائیلی بمباری کی خبر دی۔ پچھلے مہینے الجزیرہ اقوام متحدہ اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) نے الگ الگ بیانات میں الشریف کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔
سی پی جے کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 186 صحافی مارے جا چکے ہیں۔