’دہشت گردی کا خدشہ‘: بلوچستان میں 31 اگست تک موبائل فون انٹرنیٹ سروس بند

14:208/08/2025, جمعہ
جنرل8/08/2025, جمعہ
ایجنسی
حکومت نے بدھ کو ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر موبائل ڈیٹا سروسز مہیںے کے آخر تک بند رہیں گی۔
تصویر : روئٹرز / فائل
حکومت نے بدھ کو ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر موبائل ڈیٹا سروسز مہیںے کے آخر تک بند رہیں گی۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خدشے کی وجہ سے بلوچستان میں موبائل فون انٹرنیٹ سروسز تین ہفتوں کے لیے بند کردی ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں شدت پسند گروہ پاکستان سے الگ ہونا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ صوبے کے قدرتی وسائل (مثلاً گیس، سونا، تیل وغیرہ) سے انہیں زیادہ فائدہ ملے۔ اسی لیے انہوں نے حالیہ مہینوں میں حملے تیز کر دیے ہیں اور خاص طور پر فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان حملوں کے جواب میں فوج نے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کر دیا ہے۔

حکومت نے بدھ کو ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر موبائل ڈیٹا سروسز مہیںے کے آخر تک بند رہیں گی۔ بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں چائنہ کے اہم بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے بھی موجود ہیں۔

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے جمعے کو کہا کہ ’سروس اس لیے بند کی گئی ہے کیونکہ شدت پسند اس کا استعمال آپس میں رابطے اور معلومات کے تبادلے کے لیے کرتے ہیں۔‘

حکام کے مطابق بلوچستان میں 85 لاکھ موبائل فون صارفین ہیں۔ یہ پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، جو افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل ہے، لیکن یہاں آبادی بہت کم ہے، صرف ڈیڑھ کروڑ افراد، جبکہ ملک کی کل آبادی 24 کروڑ ہے۔

یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان نے گزشتہ ماہ کے آخر میں سیکیورٹی خدشات کے باعث ایران جانے والی زمینی مسافر ٹریفک پر پابندی عائد کر دی تھی۔

بلوچستان میں شدت پسند گروہ کئی سالوں سے لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت انہیں علاقے کے قدرتی وسائل سے حصہ نہیں دیتی۔

یہ شدت پسند عموماً پاکستانی فوج یا چینی شہریوں اور ان کے مفادات کو نشانہ بناتے ہیں، لیکن حالیہ عرصے میں انہوں نے سینئر فوجی افسران کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

فوج کے مطابق منگل کے روز شدت پسندوں کی جانب سے سڑک کنارے نصب کیے گئے بم کے دھماکے میں ایک افسر اور دو سپاہی جاں بحق ہو گئے۔

یہ حملہ ایک گاڑی کو نشانہ بنا کر کیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ یہ شدت پسند گروہوں میں سب سے طاقتور تصور کیا جاتا ہے۔ بی ایل اے نے حالیہ ہفتوں میں کئی سینئر فوجی افسران پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔

بلوچستان میں گوادر بندرگاہ بھی موجود ہے، جو چائنہ نے 65 ارب ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت تعمیر کیا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں چینی اثر و رسوخ کو پھیلانا ہے۔

پاکستان انڈیا پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو مالی اور دیگر مدد فراہم کرتا ہے تاکہ خطے میں عدم استحکام پیدا ہو، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم نئی دہلی ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

یاد رہے کہ مارچ میں بی ایل اے نے ایک ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ اس حملے میں 31 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 23 فوجی شامل تھے۔


#پاکستان
#بلوچستان
#دہشتگردی