کیا ٹرمپ کی ٹیرف جنگ نے انڈیا اور چائنہ کو تعلقات بہتر کرنے پر مجبور کیا؟

11:1121/08/2025, Perşembe
جنرل21/08/2025, Perşembe
ویب ڈیسک
انڈیا اور چائنہ کے تعلقات کی بحالی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے
تصویر : نیوز ایجنسی / اے ایف پی
انڈیا اور چائنہ کے تعلقات کی بحالی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے

درحقیقت تعلقات میں بہتری اس وقت تیز ہوئی جب ٹرمپ نے اس سال کے آغاز میں دونوں ممالک پر ٹیرف بڑھا دیے، خاص طور پر انڈیا پر، جو پہلے امریکہ کے ساتھ قریب تعلق بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

انڈیا اور چائنہ تجارتی روابطے بڑھانے اور براہِ راست پروازیں بحال کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ یہ ایک بڑی سفارتی پیش رفت ہے کیونکہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے یہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو 2020 میں سرحد پر ہونے والی ایک لڑائی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہو گئے تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دونوں حریف ملک متنازع سرحد پر بات چیت کو آگے بڑھانے پر بھی راضی ہوگئے ہیں۔ یہ فیصلہ چائنہ کے وزیرِ خارجہ وانگ یی کے دو روزہ دورۂ انڈیا کے دوران کیا گیا۔

انڈیا اور چائنہ کے تعلقات کی بحالی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حال ہی میں انڈیا پر بھاری ٹیکس عائد کرنا ہے۔

تو پھر انڈیا اور چائنہ نے اپنے تعلقات بہتر کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ اور اپنی سرحدی تنازع کو حل کرنے کے لیے کون سے اقدامات کیے گئے؟


یہ بھی پڑھیں:


کن نکات پر اتفاق ہوا؟

مذاکرات میں کئی معاملات پر بات ہوئی، جن میں ہمالیائی سرحد پر تعینات لاکھوں فوجیوں کو واپس بلانے، سرمایہ کاری اور تجارتی رابطے بڑھانے، دوطرفہ تقریبات منعقد کرنے اور سفر کو آسان بنانے جیسے معاملات شامل تھے۔

ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک نے کئی تجارتی راستے دوبارہ کھولنے پر بھی اتفاق کیا ہے جن میں لپولیکھ پاس، شپکی لا پاس اور نتھو لا پاس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ماہرین کا گروپ بھی بنایا جائے گا جو ’ابتدائی معاہدوں‘ (یعنی ایسے چھوٹے معاہدے جو مکمل بڑے معاہدے سے پہلے جلدی نافذ کیے جا سکیں) پر غور کرے گا تاکہ بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ اقدام پہلے انڈیا کی جانب سے مخالفت کا شکار رہا تھا۔

ماضی میں انڈیا اس بات سے گریز کرتا رہا کہ چائنہ کو پہلے کچھ فائدہ ہو جائے، جبکہ انڈیا کی سرحدی خودمختاری کے مسائل حل نہ ہوں۔ انڈیا کی اپوزیشن حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ چائنہ کو زمین دے رہی ہے۔

دوسری جانب انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چائنہ نے انڈیا کے خدشات دور کرنے پر اتفاق کیا ہے جو کھاد، نایاب معدنیات اور سرنگ کھودنے والی مشینوں کی ایکسپورٹ پر لگائی گئی پابندیوں سے متعلق ہیں۔

لیکن جب چائنہ کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ سے پوچھا گیا کہ کیا واقعی ایکسپورٹ پابندیاں ہٹائی جائیں گی، تو انہوں نے کہا کہ وہ انڈین میڈیا کی رپورٹس سے واقف نہیں ہیں۔

انہوں نے بدھ کو ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اصولی طور پر چائنہ متعلقہ ممالک اور علاقوں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ عالمی پیداوار اور سپلائی چین کی استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھا جا سکے۔

نئی دہلی اور بیجنگ نے یہ بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کی جائیں، دریاؤں کے پانی کا ڈیٹا بہتر کیا جائے اور سیاحوں، کاروباری افراد اور صحافیوں کے لیے کچھ ویزا پابندیاں ختم کی جائیں۔

دونوں ممالک نے تعلقات بہتر کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے جغرافیائی سیاسی مسائل نے ایشیا کی سب سے بڑی اور تیسری بڑی معیشتوں کے لیے موقع پیدا کیا کہ وہ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

درحقیقت تعلقات میں بہتری اس وقت تیز ہوئی جب ٹرمپ نے اس سال کے آغاز میں دونوں ممالک پر ٹیرف بڑھا دیے، خاص طور پر انڈیا پر، جو پہلے امریکہ کے ساتھ قریب تعلق بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

اس کے علاوہ انڈیا اور امریکہ کئی مہینوں سے آزاد تجارت کے معاہدوں پر بات کر رہے تھے، جس میں ٹرمپ نے انڈیا پر الزام لگایا کہ وہ زیادہ ٹیرف کی وجہ سے امریکی پروڈکٹس کو مارکیٹ تک رسائی نہیں دے رہا۔ چائنہ بھی امریکہ کے ساتھ کئی ماہ تک تجارتی مذاکرات میں مصروف رہا۔

چائنہ اور انڈیا نے سرکاری دورے بڑھائے اور کچھ تجارتی پابندیاں نرم کرنے اور شہریوں کی آمد و رفت آسان بنانے پر بات کی، جب مودی نے پچھلے سال اکتوبر میں روس کے شہر قازان میں چائنہ کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد جون میں بیجنگ نے انڈیا کے زائرین کو تبتی مقدس مقامات پر جانے کی اجازت دی، جبکہ انڈیا نے چائنہ کے شہریوں کو سیاحتی ویزے جاری کیے، جو تعلقات میں بہتری کی علامت تھی۔

لیکن جون میں ٹرمپ نے انڈیا پر روسی تیل کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا اور ایک ہفتے بعد اسے 50 فیصد تک بڑھا دیا، جس سے سفارتی تعلقات میں تیزی سے تبدیلی آئی۔ زیادہ ٹیرف امریکہ اور انڈیا کے دوطرفہ تجارتی تعلقات جو 200 ارب ڈالر کے ہیں، کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ہزاروں لوگوں کی نوکریوں کو خطرہ ہے۔

ٹرمپ کے اعلیٰ اہلکاروں نے انڈیا پر الزام لگایا کہ وہ روس کی یوکرین جنگ کی مالی مدد کر رہا ہے اور امریکی خزانہ کے سکریٹری سکاٹ بیسنٹ نے منگل کو انڈیا پر ’منافع خوری‘ کا الزام لگایا۔

لیکن چائنہ روس سے انڈیا سے بھی زیادہ تیل خرید رہا ہے۔ 12 اگست کو امریکہ نے بیجنگ کے ساتھ ٹیرف پر عارضی سمجھوتہ 90 دن کے لیے بڑھایا، تاکہ بہت زیادہ ٹیرف (100 فیصد یا اس سے زیادہ) سے بچا جا سکے۔ اس پر نئی دہلی نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اپنی ٹیرف پالیسی میں دوہرے معیار اپنا رہا ہے۔

انڈیا کے اخبار دی ہندو میں لکھنے والی صحافی سہاسنی ہیدر نے کہا کہ انڈیا پر امریکی پابندیوں کی وجہ ’مشکوک‘ ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے خود روس کے ساتھ اپنا تجارتی حجم بڑھایا ہے۔‘

تاہم امریکی خزانہ کے سکریٹری بیسنٹ نے چائنہ پر پابندیاں عائد نہ کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ بیجنگ ’اپنی تیل کی ضروریات کے لیے متنوع ذرائع استعمال کرتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ روسی تیل میں بیجنگ کی درآمدات 13 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہو گئی ہیں، جبکہ انڈیا کی درآمدات ایک فیصد سے کم سے بڑھ کر 40 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہیں۔

ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی، انڈیا میں مزید غصہ پیدا کر گیا، کیونکہ انڈیا نے 10 مئی کی پانچ روزہ جنگ کو روکنے والی جنگ بندی کے لیے امریکی صدر کو کریڈٹ دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی آرمی کے جنرل عاصم منیر کی میزبانی نے بھی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد نہیں کی۔

انڈیا کے وزیراعظم فروری میں ٹرمپ کے دوسرے دور میں پہلے مہمان تھے، جب انہوں نے میک انڈیا گریٹ اگین کا نعرہ لگایا، جو ٹرمپ کے میک امریکہ گریٹ اگین سے ملتا جلتا ہے۔ مودی نے کہا کہ ’میک انڈیا گریٹ اگین اور میک امریکہ گریٹ اگین مل کر خوشحالی کے لیے ایک میگا شراکت داری بناتے ہیں۔‘

لیکن ٹرمپ کے انڈیا پر بار بار ٹیرف حملوں نے ’شراکت داری‘ پر پانی ڈال دیا ہے اور بھارتی خارجہ پالیسی کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ تعلقات غیر متوقع راستے کی طرف جا رہے ہیں۔

انڈیا-امریکہ تعلقات میں یہ افراتفری نئی دہلی کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنے حریف چائنہ کے ساتھ تعلقات بہتر کرے، جو پاکستان کو فوجی ساز و سامان فراہم کرتا ہے اور حالیہ جنگ کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا۔

یہ نئی پیش رفت برکس ممالک کے درمیان تعلقات کو بھی بہتر کر سکتی ہیں (انڈیا اور چائنہ گروپ کے بانی رکن ہیں) جن کے ساتھ برازیل، روس اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ انڈیا اور چائنہ بالترتیب 2026 اور 2027 میں برکس کے اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ ٹرمپ نے برکس ممالک کے خلاف بھی تنقید کی اور ممبر ممالک کو خبردار کیا کہ وہ امریکی ڈالر کو چیلنج نہ کریں۔



یہ بھی پڑھیں:


#انڈیا
#چائنہ
#امریکا
#ٹیرف