
انڈین حکام کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو انڈین کی ریاست اتراکھنڈ کے گاوٴں میں آنے والے سیلابی ریلے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 68 لوگ اب بھی لاپتا ہیں۔
یاد رہے کہ ایک ہفتہ پہلے انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ میں کلاؤڈ برسٹ ہوا تھا جس کی وجہ سے گاوٴں دھرالی ڈوب گیا تھا۔
(کلاؤڈ برسٹ کا مطلب ہے ایک چھوٹے علاقے میں بہت تھوڑے وقت میں بہت زیادہ بارش ہونا۔ ایسی بارش اچانک آتی ہے اور اکثر سیلاب کی وجہ بن جاتی ہے)
متاثرین کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ کس طرح مٹی سے بھرے پانی کا ایک خوفناک ریلا بلند عمارتوں کو بہا لے گیا۔
آفات سے نمٹنے والے حکام نے منگل کو بتایا کہ وہ ریاست اتراکھنڈ کے سیاحتی قصبے دھرالی میں ملبے سے لاشوں کی تلاش کر رہے ہیں۔
ابتدائی طور پر لاپتا افراد کی تعداد 100 سے زائد بتائی گئی تھی۔ لیکن سڑکیں بہہ جانے اور موبائل فون رابطے منقطع ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو لاپتا افراد کی فہرست کی تصدیق کرنے میں کئی دن لگ گئے۔ مقامی حکومت کے مطابق اب 68 افراد لاپتا ہیں، جن میں 44 انڈین، 22 نیپالی اور 9 فوجی شامل ہیں۔
جون سے ستمبر تک جاری رہنے والے مون سون کے موسم میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈز عام ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی بحران اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث ان کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سیلاب کی کوئی باضابطہ وجہ بیان نہیں کی گئی، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ تیز بارشوں کی وجہ سے تیزی سے پگھلتے گلیشیئر سے ملبہ گرنے کا عمل شروع ہوا، جس نے یہ تباہی مچائی۔ ہمالیائی گلیشیئر تقریباً دو ارب افراد کے لیے اہم آبی وسائل فراہم کرتے ہیں، لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے مقامی آبادی غیر متوقع اور آفات کے خطرے سے دوچار ہے۔