گلگت بلتستان میں مٹی کا تودہ گرنے سے 7 لوگ ہلاک، مون سون بارشوں سے ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہوگئی

10:4011/08/2025, Pazartesi
جنرل11/08/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
گلگت بلتستان میں حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے تباہ کن اثرات مزید واضح ہو گئے ہیں
تصویر : ممتاز عباس / ایکس
گلگت بلتستان میں حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے تباہ کن اثرات مزید واضح ہو گئے ہیں

پیر کی صبح گلگت بلتستان کے شہر دنیور میں مٹی کا تودہ گرنے سے 7 لوگ ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے سیلاب، مٹی کے تودے اور دیگر حادثات میں اب تک 303 افراد جان سے گئے ہیں جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان میں حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے تباہ کن اثرات مزید واضح ہو گئے ہیں، جہاں جون کے آخر سے مسلسل شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔

صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب 21 جولائی کو بابوسر کے علاقے میں خوفناک سیلاب آیا، جس سے مٹی کے تودے گرے اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ اب تک پورے خطے میں 10 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ ایک درجن سیاح لاپتہ ہیں۔

آج صبح 2 بجے، 13 مزدور دنیور نالہ سے دنیور ٹاؤن تک کے مرکزی پانی کے چینل کی مرمت کر رہے تھے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا، کہ اچانک مٹی کا تودہ گر گیا۔

گلگت کے ریسکیو 1122 نے ایک بیان میں کہا کہ ’پانی کی فراہمی بحال کرنے والے 13 مزدور ملبے تلے دب گئے۔‘

22 جولائی کو دنیور نالہ میں آئے اچانک سیلاب کی وجہ سے کئی گھر ڈوب گئے تھے اور فصلوں اور آبپاشی کے نظام کو نقصان پہنچایا۔ اس ریلے کی وجہ سے سڑکیں اور پل بھی ٹوٹ گئی تھیں، جس سے متاثرہ علاقوں کا رابطہ کٹ گیا۔

ایک اور مقامی شخص نے ڈان کو بتایا کہ دنیور کے ہزاروں رہائشی پینے اور آبپاشی کے پانی کی کمی کا شکار ہیں کیونکہ وادی کا انحصار نالے کے پانی پر ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے بیان کے مطابق واقعے کے وقت کل 15 مزدور موجود تھے، جن میں سے سات کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ گلگت کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی نمازِ جنازہ بعد میں ادا کی گئی۔ مقامی رہائشیوں نے دنیور چوک پر واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور اس کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا۔


#گلگت بلتستان
#پاکستان
#موسمیاتی تبدیلی