انڈین طیاروں پر فضائی پابندی سے پاکستان کو دو مہینوں میں 4.1 ارب روپے کا نقصان

11:068/08/2025, جمعہ
جنرل8/08/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
یومیہ 100 سے 150 انڈین طیاروں کی پروازیں متاثر ہوئیں اور ٹریفک میں 20 فیصد کمی آئی۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
یومیہ 100 سے 150 انڈین طیاروں کی پروازیں متاثر ہوئیں اور ٹریفک میں 20 فیصد کمی آئی۔

پاکستان کو انڈین رجسٹرڈ طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کی وجہ سے 24 اپریل سے 30 جون 2025 کے دوران تقریباً 4.1 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں بتایا کہ پاکستان نے 24 اپریل سے 30 جون 2025 تک انڈین رجسٹرڈ طیاروں پر اپنی فضائی حدود بند رکھی تھی۔

اس فیصلے کی وجہ سے جو غیر ملکی طیارے پاکستان کی فضا سے گزر کر عام طور پر فیس ادا کرتے ہیں، ان میں کمی آئی اور پاکستان کو تقریباً 4.1 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا۔

یہ اقدام انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے بعد کیا گیا۔ پاکستان نے 6 سے 12 مئی تک مکمل فضائی پابندی لگائی تھی، جو فوجی آپریشن ’معرکۂ حق‘ کے دوران جاری رہی۔ انڈیا نے اس دوران پاکستانی پروازوں پر مکمل پابندی عائد کی، جبکہ پاکستان کی طرف سے جزوی پابندی برقرار رہی۔

یومیہ 100 سے 150 انڈین طیاروں کی پروازیں متاثر ہوئیں اور ٹریفک میں 20 فیصد کمی آئی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اگرچہ آمدنی متاثر ہوئی، لیکن قومی سلامتی اور خودمختاری کو مقدم رکھا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2019 میں بھی جب فضائی حدود بند کی گئی تھی تو 7.6 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ تاہم اس بار بھی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے مالی لحاظ سے استحکام دکھایا اور کوئی نیا ٹیکس یا چارج نہیں لگایا گیا۔

اس وقت پاکستان کی فضائی حدود انڈین کے علاوہ تمام ایئرلائنز کے لیے کھلی ہے، جبکہ انڈین ایئرلائنز اور پاکستانی پروازیں ایک دوسرے کی فضائی حدود استعمال نہیں کر رہیں۔


یہ بھی پڑھیں:






#پاکستان
#انڈیا پاکستان کشیدگی
#تجارت