
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان انور شہزاد نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ تلاش اور کلیئرنس کی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے ہلاکتوں کی تعداد 346 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم نے بتایا کہ بونیر ضلع میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے، جہاں اب تک 217 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان انور شہزاد نے بتایا کہ شانگلہ میں 36 ہلاکتیں، مانسہرہ میں 24، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹگرام میں 15، لوئر دیر میں 5 اور ایبٹ آباد میں ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب سے 156 لوگ زخمی ہوئے، جبکہ 159 مکانات تباہ، 70 سے زائد سکول، دکانیں اور پولیس اسٹیشن متاثر ہوئے۔ اس کےعلاوہ کم از کم 157 مویشی بھی سیلاب میں ہلاک ہوئے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ تلاش اور کلیئرنس کی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔
بڑے پیمانے پر تباہی
جمعے کی صبح سیلاب کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ کئی گھر اور مکان تباہ ہوگئے۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ زیادہ تر نقصان صرف 36 گھنٹوں کے اندر ہوا۔
ہلاک ہونے والوں میں پانچ صوبائی سرکاری اہلکار بھی شامل تھے جو ریلیف سامان لے جانے والا ہیلی کاپٹر باجوڑ میں خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہوگیا۔
حکام نے بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور بٹگرام سمیت کئی اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ متاثرہ انفراسٹرکچر نے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رکھی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بونیر میں ہونے والی تباہ کاریوں پر بریفنگ دی گئی، جہاں بادل پھٹنے سے سات ویلج کونسلز میں 5 ہزار 380 گھر تباہ ہوگئے۔ حکام نے ضلع میں 209 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جبکہ 134 افراد تاحال لاپتا اور 159 زخمی ہیں۔
ریسکیو آپریشنز میں 1300 سے زائد اہلکار شریک ہیں جن میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، پولیس، سول ڈیفنس رضاکار اور فوجی دستے شامل ہیں۔ حکام کے مطابق بھاری مشینری تعینات کر دی گئی ہے، 15 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کا ملبہ ہٹا دیا گیا ہے اور اہم سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ 3500 پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور آٹھ متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور دوبارہ آبادکاری حکومت کی اولین ترجیح رہے گی اور اس مقصد کے لیے 1.5 ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔