
سرکاری ریڈیو نے وزیر ریلوے حنیف عباسی کے حوالے سے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت دونوں شہروں کے درمیان سفر 20 گھنٹے سے کم ہو کر پانچ گھنٹے رہ جائے گا۔
پاکستان ریلوے نے ملک کی پہلی بُلٹ ٹرین کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد لاہور اور کراچی کے درمیان سفر کا دورانیہ تقریباً 20 گھنٹے سے کم کر کے صرف 5 گھنٹے کرنا ہے۔ یہ منصوبہ 2030 تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
یہ منصوبہ 6.8 ارب ڈالر مالیت کے مین لائن-1 (ایم ایل-1) اپ گریڈ کا حصہ ہے، جو پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت شروع کیا جا رہا ہے۔ اسے پاکستان کی ٹرانسپورٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ یہ تیز رفتار ٹرین نہ صرف پاکستان کے پرانے ریلوے نظام کو جدید بنائے گی بلکہ ہوائی سفر کے مقابلے میں ایک سستی اور تیز سہولت فراہم کرے گی۔ منصوبہ چینی کمپنیوں، بشمول چائنا ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن، کی مدد سے مکمل کیا جائے گا۔
سفر اور تجارت کا نیا دور
بُلٹ ٹرین 1215 کلومیٹر طویل راستے پر کراچی اور لاہور کے درمیان چلے گی، جس میں بڑے اسٹاپ حیدرآباد، ملتان اور ساہیوال ہوں گے۔ یہ ٹرین 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی۔
ٹکٹ کی قیمتیں متوقع طور پر 5 ہزار سے 10 ہزار روپے (اکانومی اور بزنس کلاس) کے درمیان ہوں گی، جو ہوائی سفر کے 20 سے 30 ہزار روپے کرایوں سے کم ہیں۔
ڈبل ٹریک اور جدید نظام
ایم ایل-1 منصوبے میں ڈبل ٹریک بچھانے، پرانے پلوں کی تعمیرِ نو اور جدید سگنلنگ سسٹم شامل ہیں تاکہ صدیوں پرانے ریلوے نظام کو تبدیل کیا جا سکے، جو اس وقت صرف 60 تا 105 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک محدود ہے۔
اس سے پہلے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف لاہور۔راولپنڈی بُلٹ ٹرین منصوبے کی منظوری دے چکی ہیں، جو دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 4-5 گھنٹے سے کم ہو کر صرف ڈھائی گھنٹے کرے گا۔
منصوبے کی ٹائم لائن
تعمیر کا آغاز: 2026
تکمیل: 2030
ٹیسٹنگ مرحلہ: 2029
لانچ: 2030
روزگار کے مواقع اور معیشت پر اثرات
یہ منصوبہ نہ صرف سفر تیز کرے گا بلکہ تعمیر اور آپریشن کے دوران ہزاروں ملازمتیں بھی پیدا کرے گا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سے تجارت بڑھے گی اور سامان لے جانے میں ریلوے کا حصہ 4 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ سڑک کے مہنگے سفر پر کم انحصار کرنا پڑے گا اور ایندھن کی درآمد پر اربوں روپے کی بچت ہوگی۔
خصوصیات
فاصلہ: 1,215 کلومیٹر (کراچی کینٹ تا لاہور جنکشن)
بڑے اسٹاپ: حیدرآباد، ملتان، ساہیوال
زیادہ سے زیادہ رفتار: 250 کلومیٹر فی گھنٹہ
سفر کا دورانیہ: 18–22 گھنٹے سے کم ہو کر صرف 5 گھنٹے
معاشی فائدے: لاہور اور کراچی جیسے بڑے اقتصادی مراکز کو جوڑنا، تجارت بڑھانا اور ریلوے فریٹ شیئر 20 فیصد تک پہنچانا
روزگار: سندھ اور پنجاب میں تعمیر اور آپریشن کے دوران ہزاروں نئی ملازمتیں