انڈیا کی پاکستان کو ممکنہ سیلاب کی وارننگ، پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ لوگ محفوظ مقام منتقل

13:1526/08/2025, mardi
جنرل26/08/2025, mardi
ویب ڈیسک
یہ اقدامات اس وقت اٹھائے گئے جب نئی دہلی نے سفارتی چیلنجز کے ذریعے پاکستان کو ممکنہ سیلاب کے بارے میں آگاہ کیا۔
تصویر : فائل / این ڈی ایم اے
یہ اقدامات اس وقت اٹھائے گئے جب نئی دہلی نے سفارتی چیلنجز کے ذریعے پاکستان کو ممکنہ سیلاب کے بارے میں آگاہ کیا۔

جیو نیوز کے مطابق انڈیا کی کئی ریاستوں میں بھاری بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے دریا اور نالے بھر کر پاکستان کی طرف آ سکتے ہیں۔

انڈین ڈیموں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھنے کے بعد پاکستان کے سرحدی نچلے علاقوں کی طرف پانی چھوڑے جانے پر پاکستانی حکام نے قریب ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔

یہ اقدامات اس وقت اٹھائے گئے جب نئی دہلی نے سفارتی چیلنجز کے ذریعے پاکستان کو ممکنہ سیلاب کے بارے میں آگاہ کیا۔

پاکستان میں تازہ ترین سیلابی وارننگ اور انخلا کی کارروائیاں اس وقت کی جا رہی ہیں جب مون سون بارشیں جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کو متاثر کر رہی ہیں، اور صرف پاکستان میں جون کے آخر سے اب تک کم از کم 800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے حکام کو دریائے ستلج میں پانی کے اضافے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے سے متعلق پیشگی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور صوبے کے مشرقی حصوں کے مختلف اضلاع سے انخلا کا عمل جاری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ریسکیو اہلکاروں نے قصور سے 14 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جبکہ بہاول نگر، جو انڈیا کی سرحد کے قریب ہے، وہاں سے تقریباً 89 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

جیو نیوز کے مطابق انڈیا کی کئی ریاستوں میں بھاری بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے دریا اور نالے بھر کر پاکستان کی طرف آ سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ سیلابی وارننگ پاکستان کو سفارتی ذرائع سے بھیجی گئی، نہ کہ انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے، جو 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی سے بننے والے انڈس واٹر معاہدے کے تحت مستقل طریقہ کار کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ انڈیا اس کمیشن سے اس وقت الگ ہوگیا تھا جب اس نے اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔


آنے والا سال مزید مشکل ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کی شدت 22 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے: چیئرمین این ڈی ایم اے


نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خطرناک ہیں اور اگلے سال یہ 22 فیصد زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق آنے والا سال بدقسمتی سے زیادہ مشکل ہوگا۔

یہ بات انہوں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر درجہ حرارت بڑھتا رہا تو گلیشیئرز ختم ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مون سون کا موجودہ سسٹم 10 ستمبر تک جاری رہے گا اور ملک کے پانی کے ذخائر پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ممکنہ سیلاب سے بچنے کے لیے ستلج کے علاقے سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

#سیلاب
#موسمیاتی تبدیلی
#پاکستان
#انڈیا