پاکستان کے زیر انتطام کشمیر میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال، موبائل اور لینڈ لائن سروس بند: مظاہرین کے کیا مطالبات ہیں؟

13:1429/09/2025, پیر
جنرل29/09/2025, پیر
ویب ڈیسک
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں لینڈ لائن، موبائل سروس اور سوشل میڈیا کو بند کر دیا گیا ہے
تصویر : ایکس / سوشل میڈیا
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں لینڈ لائن، موبائل سروس اور سوشل میڈیا کو بند کر دیا گیا ہے

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 29 ستمبر سے شٹر ڈاوٴن ہڑتال کی جا رہی ہے جو کشمیری عوام اور تاجروں کی نمائندگی کرنے والی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر کی گئی ہے۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں لینڈ لائن، موبائل سروس اور سوشل میڈیا کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ کاروباری مراکز اور سکولز بھی بند ہیں۔اس کے علاوہ اضافی سیکیورٹی بھی طلب کر لی گئی ہے۔۔

ہڑتال کی کال دینے سے پہلے ایکشن کمیٹی اور حکومتی نمائندوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے تھے جو ناکام ہوئے اور اس کا الزام وہ ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ احتجاج پُرامن ہوگا، لیکن کسی پرتشدد صورتحال سے بچنے کے لیے حکام نے سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔


ایکشن کمیٹی کے مطالبات:

کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 38 مطالبات کیے ہیں جن میں حکمران اشرافیہ کی مراعات میں کمی، پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کے نام پر مخصوص 12 اسمبلی نشستیں ختم کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ صرف وہ مہاجرین اسمبلی میں نمائندگی پائیں جو کشمیر میں رہائش پذیر ہیں۔ ایکشن کمیٹی کا الزام ہے کہ مہاجرین کی ان سیٹوں کا سیاسی فائدہ اٹھا کر کشمیر کے بجٹ کے فنڈز غیر قانونی طور پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔

کمیٹی کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ اگر پاکستان رینجرز کی فورس تعینات کی گئی تو اسے ریاست پر بیرونی حملہ سمجھا جائے گا۔ اس کے علاوہ مطالبات میں مفت علاج اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا، آٹے اور دیگر ضروری اشیا سستی اور بجلی کے بل کم کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔


معاملہ کب شروع ہوا؟

کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاج 2023 میں شروع ہوئے تھے جب راولاکوٹ میں عوام نے آٹا سمگلنگ اور بجلی کے دوگنے بلوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

بعد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی روز تک جھڑپیں ہوئیں، جن میں ہلاکتیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔۔۔ اسی دوران کشمیری عوام کی نمائندگی کے لیے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی۔

بعد میں پاکستان کی حکومت نے آٹھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سبسڈی کا اعلان کیا اور کشمیر کی حکومت نے آٹے اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے بعد احتجاج ختم ہو گیا تھا۔

لیکن اب ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت نے جن مطالبات کو تسلیم کیا تھا ان پر ابھی تک مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔

دوسری طرف کچھ دن پہلے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے لداخ میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں جہاں اب تک چار لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔۔۔ وہاں کے مظاہرین لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور مقامی رہائشیوں کے لیے ملازمتوں میں مخصوص کوٹے جیسے مطالبات کر رہے ہیں۔


#کشمیر
#پاکستان
#ایشیا