
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کردیے ہیں۔
معاہدے پر دستخط بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو ہوئے۔ جس کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، غزہ میں امداد بھیجی جائے گی اور غزہ میں اسرائیلی حملے ختم ہوں گے۔
یہ معاہدہ دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد سامنے آیا ہے، جو اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو طے شدہ لائن تک واپس بلائے گا۔
- ذرائع کے مطابق حماس 20 زندہ یرغمالیوں کے بدلے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔
- ذرائع کے مطابق یہ تبادلہ معاہدے کے نفاذ کے 72 گھنٹوں کے اندر کیا جائے گا۔
- ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکیہ کو ثالثی پر شکریہ ادا کیا۔
- ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یرغمالیوں کو پیر کے روز رہا کر دیا جائے گا۔
- وزیراعظم شہباز شریف نے اس پیش رفت کو ’مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا تاریخی موقع‘ قرار دیا۔

دوسری جانب قطر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی تمام شقوں کے طریقہ کار پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔
اس کےعلاوہ حماس نے کہا ہے کہ امن معاہدہ مان لیا ہے جس کے تحت غزہ پر جنگ ختم کی جائے گی، اسرائیلی افواج وہاں سے واپس جائیں گی، امداد کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی اور قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو اپنی کابینہ کا اجلاس بلا کر غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دیں گے۔ انہوں نے اسے ایک بیان میں ’اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیا۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اپنی افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ سیکیورٹی کو مضبوط کریں اور ہر ممکن ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو واپس لانے کا آپریشن بہت احتیاط، نرمی اور پیشہ ورانہ انداز میں کیا جائے گا، خاص طور پر اب جب غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بہت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس، دونوں نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا اور اسرائیلی افواج طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، جو ایک مضبوط، پائیدار اور امن کی جانب پہلا قدم ہے۔‘
ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکیہ کا ثالثی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ لوگ نیک ہیں جو امن قائم کرتے ہیں۔‘
انہوں نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کا جو معاہدہ مصر میں طے پایا ہے، وہ ’دنیا کے لیے ایک عظیم دن‘ ہے۔
ٹرمپ نے ایک مختصر ٹیلی فونک انٹرویو میں کہا کہ ’پوری دنیا اس معاملے پر ایک ساتھ آئی ہے، اسرائیل سمیت تمام ممالک ایک ہی صفحے پر ہیں۔ یہ واقعی ایک شاندار دن ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے، ایک شاندار دن، سب کے لیے خوشی کا دن۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کا ردعمل
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ’خدا کی مدد سے اپنے یرغمالیوں کو واپس وطن لے آئیں گے۔‘
ایک الگ بیان میں ایکس پر انہوں نے کہا کہ ’منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری کے ساتھ ہی ہمارے تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جائے گا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے اپنی ثابت قدمی، طاقتور فوجی کارروائی اور اپنے عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی غیر معمولی کوششوں کے ذریعے یہ فیصلہ کن موڑ حاصل کیا ہے۔‘
انہوں نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی قیادت، شراکت داری اور اسرائیل کی سلامتی اور ہمارے یرغمالیوں کی آزادی کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کے باعث یہ ممکن ہوا۔‘
حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معائدہ کے بعد غزہ میں جشن
امن معاہدے طے پانے کے بعد جنگ زدہ علاقے غزہ میں فلسطینیوں نے رات بھر جشن منایا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے رہائشی امن معاہدے کے اعلان کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے۔
وائل رضوان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’اللہ کا شکر ہے آج صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنگ ختم ہو گئی۔ ہے ہم بہت خوش ہیں کہ جنگ رک گئی ہے، یہ ہمارے لیے ایک خوشی کی بات ہے اور ہم اپنے بھائیوں اور اُن سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے خواہ زبانی طور پر ہی سہی، جنگ روکنے اور خونریزی بند کرنے میں کردار ادا کیا۔‘


امن معاہدے کے بعد اسرائیل میں جشن
اسرائیل کے ’ہوسٹیجز سکوائر‘ سے سامنے آنے والی چند تازہ ترین تصویر:



غزہ میں زندگی بچانے والی انسانی امداد پر تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کی جانی چاہئیں: برطانوی وزیراعظم
برطانیہ کے وزیرِ اعظم سر کیر اسٹارمر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کی خبر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدے کے طے پانے کی خبر کا خیرمقدم کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک ایسا لمحہ ہے جو پوری دنیا کے لیے خوشی اور سکون کا باعث ہوگا، لیکن خاص طور پر مغویوں، ان کے اہلِ خانہ اور غزہ کی شہری آبادی کے لیے جنہوں نے گزشتہ دو سالوں میں ناقابلِ بیان مُشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔‘
برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر سٹارمر کا مزید کہنا ہے کہ ’میں مصر، قطر، ترکی اور امریکہ کی انتھک سفارتی کوششوں کا شکر گزار ہوں، جنہیں ہمارے علاقائی شراکت داروں نے تعاون فراہم کیا تاکہ اس اہم پہلے قدم کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس معاہدے کو اب بلا تاخیر مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے اور اس کے ساتھ ہی غزہ میں زندگی بچانے والی انسانی امداد پر تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کی جانی چاہئیں۔‘