
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پچھلے ایک ہفتے سے احتجاج اور مظاہرے کے بعد اب حالات معمول پر آگئے ہیں۔ وفاقی حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد کشیدگی میں کمی آگئی ہے۔ بازار اور راستے کھل گئے۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بحال ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ ان مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔
عوامی ایکشن کمیٹی، کشمیر حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان 38 نکاتی مطالبات کے حوالے سے بات چیت جاری تھی، لیکن پچھلے ہفتے مذاکرات ناکام ہو گئے جب عوامی ایکشن کمیٹی نے اشرافیہ کے خصوصی مراعات کے خاتمے اور پاکستان میں مقیم انڈین کشمیر کے مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کے مطالبے پر زور دیا۔
دو مرحلوں کی بات چیت کے بعد، فریقین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ کیا ہے؟ اور کن مطالبات کو تسلیم کیا گیا؟ آئیے جانتے ہیں۔
- پولیس اور مظاہرین کی ہلاکتوں کے واقعات پر ایف آئی آر درج کی جائیں گی۔
- احتجاج کے دوران زخمی اور مرنے والوں کے خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔
- کابینہ کی تعداد کم ہو کر 20 وزرا اور مشیر کر دی جائے گی۔
- کشمیر کے تعلیمی بورڈز کو فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
- بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت 10 ارب روپے دے گی۔
- صحت اور پانی کی سہولیات ترقیاتی پروگرام کے تحت شامل کی جائیں گی۔
- مہاجرین کی نشستیں تب تک معطل رہیں گی جب تک خصوصی قانون کمیٹی اپنی رائے نہ دے۔
- فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے ٹائم لائنز مقرر کرنے کے لیے ایک نگرانی کمیٹی بنائی جائے گی۔
- رواں مالی سال میں میرپور میں بین الاقوامی سطح کے ایئرپورٹ کے قیام کا منصوبہ تشکیل دیا جائے گا
- 90 دن میں کشمیر کے پراپرٹی ٹیکس پنجاب اور خیبرپختونخوا کے برابر کیے جائیں گے
- ہائیکورٹ کے 2019 کے ہائیڈل پراجیکٹ فیصلے پر عملدرآمد ہو گا
- رواں مالی سال کشمیر کے تمام 10 اضلاع میں پانی کی فراہمی کے لیے فیزیبلٹی سٹڈی کی جائے گی
- تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں نرسز کی تعیناتی اور آپریشن تھیٹر کا قیام کیا جائے گا
- گلپور اور رحمان (کوٹلی) میں پلوں کی تعمیر کی جائے گی
- ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی
- تعلیمی اداروں میں داخلے کوٹے کے بجائے اوپن میرٹ پر کیے جائیں گے
- کشمیر کالونی ڈڈھیال میں پانی کی سپلائی کی جائے گی
- ریفیوجیز جو ڈڈھیال کی مندور کالونی میں ہیں ان کو پراپرٹی رائٹس دیے جائیں گے
- ٹرانسپورٹ پالیسی کو عدالتی فیصلے کے مطابق ریویو کیا جائے گا
- 30 ستمبر، یکم اور دو اکتوبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد سے گرفتار کشمیریوں کو رہا کیا جائے گا
- معاہدے میں طے ہا جانے والے نکات پر عملدرآمد اور نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں حکومت پاکستان سے امیر مقام اور طارق فضل چوہدری، ، دو حکومت کشمیر اور دو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان شامل ہوں گے۔